بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اتھارٹی ایک فیلڈ کے علاوہ دوسرے فیلڈ میں کام لے سکتی ہے؟


سوال

میں آئیسکو واپڈا کا ملازم ہوں، اتھارٹی مجھ سے اپنے فیلڈ کے علاوہ دوسرے جاب لینا چاہتی ہے ،کیا شرعی طور پر میرے لیے یہ حلال ہے کہ میں اپنا فیلڈ جس پر میں بھرتی ہوا ہوں چھوڑ کرکسی اور فیلڈ میں کام کروں، جبکہ میرے اپوائنمنٹ میں یہ نہیں لکھا گیا ہے کہ اتھارٹی آپ کو اپنے فیلڈ کے علاوہ دوسرا کام بھی لے سکتی ہے ،دوسرا جس فیلڈ میں میں بھرتی ہوا ہوں جب میں دوسرے فیلڈ پر کام کروں گا ،تو میرے اپنے متعلقہ فیلڈ والے بندوں پر کام کا بوجھ پڑے گا ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگراتھارٹی   سائل سے اپنی  فیلڈ کے علاوہ دوسری فیلڈ میں جاب لینا  چاہتی ہے یعنی دوسری فیلڈ میں ذمہ داری ادا کرنے کا کہے، تو سائل کے لیے دوسری فیلڈمیں جاب کرنا جائز ہو گا،ادارہ  سائل کو اجرت جائے ملازمت میں اپنا وقت دینے اور محنت (عمل)کے عوض  دیتا ہے، چاہے جس فیلڈ میں اتھارٹی اس سے کام لے، نیز سائل کے  لیے بوقتِ ضرورت دوسری فیلڈ میں کام کرنے کی وجہ سے جو بوجھ سائل کے فیلڈ والوں پرہوگا،تو اس کا ذمہ دار ادارہ واتھارٹی ہے ، سائل نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الأجراء على ضربين: مشترك وخاص، فالأول من يعمل لا لواحد) كالخياط ونحوه (أو يعمل له عملا غير مؤقت) كأن استأجره للخياطة في بيته غير مقيدة بمدة كان أجيرا مشتركا وإن لم يعمل لغيره (أو موقتا بلا تخصيص) كأن استأجره ليرعى غنمه شهرا بدرهم كان مشتركا۔۔۔(ولا يستحق المشترك الأجر حتى يعمل كالقصار ونحوه) كفتال وحمال ودلال وملاح."

(كتاب الإجارة،باب ضمان الأجير،ج:6،ص:64، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403100994

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں