بیوی کی دبر میں انگلی ڈال سکتے ہیں؟
یہ ایک بُری حرکت ہے،جان کر اس طرح کے غیر فطری عمل سے اجتناب کرنا چاہیے، غلبہ شہوت میں اس طرح کی حرکت سے لواطت جیسی بدفعلی کے گناہ کبیرہ کے سرزرد ہونے کا قوی اندیشہ ہے،اللہ تعالیٰ نےمیاں بیوی کو عقد نکاح کی وجہ سے ایک دوسرے سے استمتاع اور فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہے،اس کے لیے فطری طریقہ کے مطابق ہی ہمبستر ہونا چاہیے،خلاف فطرت طریقہ سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ البتہ اس سے انزال نہ ہونے کی صورت میں بیوی پر غسل لازم نہیں ہوگا۔
البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحۃ الخالق میں ہے:
"(قوله:، وفي فتح القدير أن في إدخال الإصبع الدبر خلافا إلخ) ذكر العلامة الحلبي هنا تفصيلا فقال والأولى أن يجب في القبل إذا قصد الاستمتاع لغلبة الشهوة؛ لأن الشهوة فيهن غالبة فيقام السبب مقام المسبب وهو الإنزال دون الدبر لعدمها...."
(کتاب الطہارۃ،ج1،ص62،ط؛دار الکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101573
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن