خواب کو ن سی تاریخ کے سچے ہوتے ہیں، اور وہ خواب برا ہو اور جس تاریخ کو خواب سچے ہوتے ہیں اگر اُس دن بُرا خواب دیکھے تو کیا کرے؟
صورتِ مسئولہ میں خواب کے سچے یا جھوٹے ہونے کا تعلق عموماً کسی وقت یا دن کے ساتھ خاص نہیں بلکہ اس کا تعلق آدمی کی ذات کے ساتھ ہے،چنا ں چہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس شخص کی باتیں سب سے زیادہ سچی ہوں گی اس کے خواب بھی سب سے زیادہ سچے ہوں گے۔‘‘، اسی طرح محمد بن سیرین رحمہ اللہ کا ارشاد ہے کہ :’’دن کے خواب بھی رات ہی کے خواب کی طرح ہوتے ہیں‘‘۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نےخواب کے سچے ہونے کے کچھ اوقات بھی بیان فرمائے ہیں، چناں چہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ ”جب زمانہ قریب ہوجاتاہے ـ(یعنی سال کے جس دوران رات اور دن برابر ،برابر ہوجاتے ہیں)تو اس وقت مسلمان کے خواب کم ہی جھوٹے ہوتے ہیں“، اسی طرح دوسری جگہ ارشاد فرمایا کہ ”آخری زمانہ میں مومن کے خواب سچے ہی ہوں گے“۔
نیز اگر کوئی برا خواب نظر آئے تو اس صورت میں تعلیمات نبوی ﷺ یہ ہیں کہ اپنی بائیں (اُلٹی) طرف تین مرتبہ تھتکار دے، اور کروٹ بدل لے، یا کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے اور تین مرتبہ یوں بھی کہے:"اَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ وَ مِنْ شَرِّ هٰذِهِ الرُّؤْیَا."کہ ”میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں شیطان مردود سے اور اس خواب کی برائی سے“، مذکورہ عمل کرنے سے ان شاء اللہ وہ برے خواب کے ضرر سے محفوظ رہے گا۔
ترمذی شریف میں ہے:
"عن أبي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: أصدق الرؤيا بالأسحار."
"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المؤمن تكذب، وأصدقهم رؤيا أصدقهم حديثا."
(أبواب الرؤيا،باب أن رؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة،ج:4، ص:532، ط: ألبابي)
شرح السنۃمیں ہے:
"والمعبرون يقولون: أصدق الرؤيا في وقت الربيع، أو الخريف عند خروج الثمار وعند إدراكها، وهما وقتان يتقارب فيهما الزمان، ويعتدل الليل والنهار، قالوا: ورؤيا الليل أقوى من رؤيا النهار، وأصدق ساعات الرؤيا وقت السحر."
(کتاب الرؤیا،باب أقسام الرؤیا،ج:12، ص:210، ط:المکتب الإسلامي)
بخاری شریف میں ہے:
"وقال ابن عون عن ابن سيرين رؤيا النهار مثل رؤيا الليل."
(باب رویا النهار، ج: 9، ص: 34، ط: سلطانیة)
عمدۃ القاری میں ہے:
"قال عبد الله بن عون عن محمد بن سيرين...لا فرق بين رؤيا النهار والليل، وحكمهما واحد في العبارة، وكذا رؤيا النساء ورؤيا الرجال."
(کتاب التعبیر،باب الرؤیا بالنھار، ج:24، ص:144، ط:دار الفکر،بیروت)
مسند احمد میں ہے:
"حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن أيوب، عن ابن سيرين، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: في آخر الزمان لا تكاد رؤيا المؤمن تكذب، وأصدقكم رؤيا أصدقكم حديثا. والرؤيا ثلاثة: الرؤيا الحسنة بشرى من الله عز وجل، والرؤيا يحدث بها الرجل نفسه، والرؤيا تحزين من الشيطان، فإذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها، فلا يحدث بها أحدا، وليقم فليصل، قال أبو هريرة: يعجبني القيد، وأكره الغل، القيد: ثبات في الدين."
(مسند أبى هريرة، ج: 13، ص: 80، ط: مؤسسة الرسالة)
وفی حاشیته:
"قوله: في آخر الزمان لا تكاد رؤيا المؤمن تكذب"، قال السندي: قيل: لأن القيامة هي الحاقة التي تحق فيها الحقائق، فكل ما قرب منها، فهو أخص بالحقائق."
(مسند أبى هريرة، ج: 13، ص: 82، ط: مؤسسة الرسالة)
وفیه أیضاً:
"عن أبي هريرة، عن النبي - صلى الله عليه وسلم -، قال: في آخر الزمان لا تكاد رؤيا المؤمن تكذب، وأصدقكم رؤيا أصدقكم حديثا، والرؤيا ثلاثة: الرؤيا الحسنة بشرى من الله عز وجل، والرؤيا يحدث بها الرجل نفسه، والرؤيا تحزين من الشيطان، فإذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها، فلا يحدث بها أحدا، وليقم فليصل."
(ابتداء مسند أبى هريرة، ج: 7، ص: 373، ط: مؤسسة الرسالة)
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:
"حدثنا عبد الله بن نمير عن يحيى بن سعيد عن أبي سلمة عن أبي قتادة قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا رأى أحدكم ما يكره فلينفث عن يساره (ثلاثا) وليتعوذ من شرها فإنها (لا) تضره."
(ما يدعو به الرجل إذا رأى ما يكره، ج: 16، ص: 261، ط: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع، الرياض - السعودية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506102248
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن