بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے کے لیے مال خریدنے پر کمیشن لینے کا حکم


سوال

میں ایک کنکریٹ پروڈکٹ بنانے والی فیکٹری  میں کام ہے ،میرا کام سیلز کے ساتھ فیکٹری کے تمام معاملات سنبھالنا ہے، فیکٹری میں مخصوص پروڈکٹ بیچنے کے لیے موجود ہیں جن کو ہم سیل کرتے ہیں، دوران سیل کچھ خریدار ایسی پروڈکٹ مانگتے ہیں جو ہم نہیں بناتے، سوال یہ ہے کہ ہم اور فیکٹریوں (جو اور چیزیں بناتی ہیں) سے ان خریداروں کو حوالے کر کے اس پروڈکٹ پر کمیشن کی ڈیمانڈ کر کے وصول کر سکتے ہیں؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں سائل کا کسٹمر کے لیے دوسری فیکٹریوں سے مال خرید نے پر  کمیشن طے کرکے اس  کا مطالبہ کرنا اور اس کو وصول  کرنا شرعاًجائز ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"مطلب في أجرة الدلال [تتمة]

قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة."

(کتاب الاجارۃ،ج:6،ص:63،سعید)

فقط واللہ اعلم 

 


فتوی نمبر : 144510102246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں