اگر کسی شخص کے پاس تھوڑا ساسونا اور تھوڑی چاندی ہوتو اس پر قربانی واجب ہو گی یا نہیں؟
واضح رہے کہ قربانی ہر اس بالغ مقیم شخص پر واجب ہے، جس کے پاس قربانی کے دنوں میں ساڑھے سات تولہ سونا یاساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی مالیت کے بقدر نقدی یا مالِ تجارت یا ذمہ میں واجب الادا اخراجات منہا کرنے کے بعد ضرورت سے زائد سامان ہو،نیز اگر دو یا زائد جنسوں (چاندی و نقدی / سونا چاندی /چاندی و زائد از ضروری سامان)کو ملا کر بھی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو،تب بھی قربانی واجب ہوگی،لہذا اگر کسی کے پاس قربانی کے دنوں میں صرف سونا وچاندی ہوں(نقدی وغیرہ نہ ہو)اور دونوں کو ملا کر ان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو تو اس پر قربانی واجب ہوگی،اور اگر دونوں کو ملاکر بھی ان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہ ہوگی، جب کہ نقدی وغیرہ نہ ہو۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما شرائط الوجوب... ومنها الغنى لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «من وجد سعة فليضح» شرط عليه الصلاة والسلام السعة وهي الغنى ولأنا أوجبناها بمطلق المال ومن الجائز أن يستغرق الواجب جميع ماله فيؤدي إلى الحرج فلا بد من اعتبار الغنى وهو أن يكون في ملكه مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شيء تبلغ قيمته ذلك سوى مسكنه وما يتأثث به وكسوته وخادمه وفرسه وسلاحه وما لا يستغني عنه وهو نصاب صدقة الفطر، وقد ذكرناه وما يتصل به من المسائل في صدقة الفطر."
(كتاب التضحية، فصل في شرائط وجوب في الأضحية، ج:5، ص:64، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144511101815
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن