کیاانسان کی روح اس کے مرنے کے بعد دنیامیں بھٹکتی ہے؟
از روئے قرآن مجید نیک لوگوں کی وفات کے بعد ان کی ارواح "علیین" میں، جبکہ فساق و فجور کی ارواح "سجین" میں ہوتی ہیں، "علیین" نیکو کاروں اور "سجین" فساق و فجور کی ارواح کا ٹھکانہ ہے، مردے کی روح کا دنیا میں بھٹکتےرہنے کا عقیدہ کسی معتبر روایت سےثابت نہیں ہے۔
اغلاط العوام از حضرت مولانا اشرف علی تھانوی میں ہے:
"مسئلہ:مردوں کی روح کے دنیا میں آنے کا خیال غلط ہے؛کیوں کہ جو نیک ہیں وہ تو دنیا میں آنا نہیں چاہتےاور جو بد ہیں انہیں اجازت نہیں مل سکتی۔"
(عقائد کی اغلاط، ص:13، ط:ادارۃ المعارف کراچی)
تفسیر مظہری میں ہے:
"قلنا: وجه التطبيق أنّ مقرّ أرواح المؤمنين في عليين أو في السماء السابعة و نحو ذلك كما مر و مقرّ أرواح الكفار في سجين، و مع ذلك لكل روح منها اتصال لجسده في قبره لايدرك كنهه إلا الله تعالى."
(ج:10، ص:225، ط: مكتبة الرشدية الباكستان)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144605101438
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن