بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیاانسان کی روح اس کے مرنے کے بعد دنیامیں بھٹکتی ہے؟


سوال

کیاانسان کی روح  اس کے مرنے کے بعد دنیامیں بھٹکتی ہے؟

جواب

از روئے قرآن مجید  نیک لوگوں کی وفات  کے بعد  ان  کی ارواح "علیین"  میں، جبکہ فساق و فجور  کی ارواح  "سجین" میں ہوتی ہیں، "علیین" نیکو کاروں  اور "سجین" فساق  و فجور کی ارواح  کا ٹھکانہ ہے، مردے کی روح کا دنیا میں بھٹکتےرہنے کا عقیدہ  کسی معتبر روایت سےثابت نہیں ہے۔

اغلاط العوام از حضرت مولانا اشرف علی تھانوی  میں ہے:

"مسئلہ:مردوں کی روح کے دنیا میں آنے کا خیال غلط ہے؛کیوں کہ جو نیک ہیں وہ تو دنیا میں آنا نہیں چاہتےاور جو بد ہیں انہیں اجازت نہیں مل سکتی۔"

(عقائد کی اغلاط، ص:13، ط:ادارۃ المعارف کراچی)

تفسیر مظہری میں ہے:

"قلنا: وجه التطبيق أنّ مقرّ أرواح المؤمنين في عليين أو في السماء السابعة و نحو ذلك كما مر و مقرّ أرواح الكفار في سجين، و مع ذلك لكل روح منها اتصال لجسده في قبره لايدرك كنهه إلا الله تعالى."

(ج:10، ص:225، ط: مكتبة الرشدية الباكستان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605101438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں