بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1446ھ 25 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ مشترک طور پر بچوں کو دینے کا حکم


سوال

ایک آدمی نے اپنی زندگی میں اپنا ایک پلاٹ اپنے ایک بیٹے اور بیٹی کو ہبہ کردیا اور ان دونوں نے اس پر قبضہ کرکے اس پر چار دیواری بھی بنادی، پھر کافی عرصہ بعد اس آدمی کا انتقال ہوا ،اور اس کے ان دونوں کے علاوہ اور بیٹے اور بیٹیاں بھی ہیں تو اس کے مرنے کے بعد یہ پلاٹ جو اس نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو ہبہ کیا تھا ترکہ میں شامل ہوگا یا یہ بہن بھائی اس کے مالک ہوں گے؟ اور ترکہ میں شامل نہیں ہوگا ؟ 

تنقیح:مذکورہ صورت میں  پلاٹ میں بیٹے اور بیٹی میں سے ہر ایک کا حصہ الگ الگ کرکے متعین کیا تھا یا نہیں ؟

بیٹے ،بیٹی کے قبضہ کی کیا صورت تھی؟ صرف چاردیواری پورے پلاٹ کی ایک تھی یا ہر ایک نے الگ الگ اپنے حصے پر دیوار  لگائی ؟ یا مجموعہ دیوار کے اندر تعیین کی تھی کہ اس طرح میرا حصہ اور اس طرح تمہارا حصہ ؟

حلِ تنقیح:دونوں کا حصہ الگ الگ متعین نہیں کیا تھا، بلکہ پورے پلاٹ کی صرف ایک چار دیواری بنائی تھی ۔

جواب

واضح رہے کہ انسان کا اپنی زندگی میں اپنی جائیداد میں سے کسی کو کچھ دینا ہبہ (گفٹ) کہلاتا ہے، اور   ہبہ (گفٹ) کے مکمل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ واہب (ہبہ کرنے والا) موہوبہ چیز (جس چیز کا ہبہ کیا جارہاہے)  کو موہوب لہ (جس کو ہبہ کررہا ہے) کے نام کرنے کے ساتھ اس کا مکمل  قبضہ اور تصرف بھی دے دے، اور ہبہ کے وقت موہوبہ چیز سے اپنا تصرف مکمل طور پر ختم کردے، ورنہ شرعاً ہبہ درست نہیں ہوتا، اور چند افراد کو مشترکہ طور پر ہبہ  کرنے کی صورت میں  یہ بھی  ضروری ہے  کہ ہر  ایک کا حصہ  متعین  کرکے  باقاعدہ تقسیم کرکےاس  کو دیا جائے، ورنہ تقسیم کیے بغیر مشترکہ ہبہ درست نہیں ہوتا۔

لہذا صورت ِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے اپنا پلاٹ ایک بیٹے اور ایک بیٹی کو ہبہ کردیا اور دونوں کا حصہ الگ الگ متعین نہیں کیا  تو اس سے  ان دونوں کے حق میں ہبہ تام نہیں ہوا اور یہ دونوں بچے اس پلاٹ کے مالک نہیں بنے ،لہذا مذکورہ پلاٹ  مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوکر تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا ۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى لا يثبت الملك للموهوب له قبل القبض وأن يكون الموهوب مقسوما إذا كان مما يحتمل القسمة."

(كتاب الهبة،الباب الثاني تفسير الهبة،ج:4،ص:374،دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144607100427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں