بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تنزیلہ اور عبدالمتعال نام رکھنا


سوال

کیا تنزیلہ اور عبدالمتعال نام رکھ سکتے  ہیں اور اس کے معنی کیا ہیں؟

جواب

"تنزیل" عربی زبان کا لفظ ہے، اس کا معنیٰ ہے: نازل کیا ہوا، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں  "تنزیل"  کا لفظ   قرآن مجید کے لیے استعمال کیا ہے، درحقیقت یہ "نزّل" کا مصدر ہے، اور اس کا معنی ہے: درجہ بدرجہ نازل کرنا۔ لڑکی کے لیے "تنزیلہ" نام رکھنا گو  جائز ہے، لیکن عربی میں "تنزیل" (مصدر ہو یا صفت کے معنیٰ میں) کا مؤنث "ۃ" لگاکر "تنزیلہ" استعمال نہیں کیا جاتا؛ اس لیے اس لفظ کو مؤنث کا صیغہ بنا کر  "تنزیلہ"  نام رکھنا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔

باقی "عبد المتعال" نام رکھنا درست ہے، اس لیے کہ "متعال" اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ہے اور  "عبد المتعال" کا معنی ہو گا: متعال کا بندہ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200566

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں