کیا تنزیلہ اور عبدالمتعال نام رکھ سکتے ہیں اور اس کے معنی کیا ہیں؟
"تنزیل" عربی زبان کا لفظ ہے، اس کا معنیٰ ہے: نازل کیا ہوا، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں "تنزیل" کا لفظ قرآن مجید کے لیے استعمال کیا ہے، درحقیقت یہ "نزّل" کا مصدر ہے، اور اس کا معنی ہے: درجہ بدرجہ نازل کرنا۔ لڑکی کے لیے "تنزیلہ" نام رکھنا گو جائز ہے، لیکن عربی میں "تنزیل" (مصدر ہو یا صفت کے معنیٰ میں) کا مؤنث "ۃ" لگاکر "تنزیلہ" استعمال نہیں کیا جاتا؛ اس لیے اس لفظ کو مؤنث کا صیغہ بنا کر "تنزیلہ" نام رکھنا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
باقی "عبد المتعال" نام رکھنا درست ہے، اس لیے کہ "متعال" اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ہے اور "عبد المتعال" کا معنی ہو گا: متعال کا بندہ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200566
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن