بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تقسیم میراث کاطریقہ


سوال

میری بیوی کا انتقال ہو گیا ، ترکہ میں ایک فلیٹ کا آدھا حصہ شامل ہے۔ ورثاء میں صرف شوہر، ایک حقیقی بھائی اور ایک حقیقی بہن موجود ہیں، اور اس کے علاوہ کوئی اور وارث نہیں ہے۔

سوال یہ ہے کہ  ترکہ  کی شرعی تقسیم ان تینوں کے درمیان کس طرح کی جائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکے کی تقسیم  کا شرعی طریقہ یہ  ہے کہ سب سے پہلے   مرحومہ کے حقوقِ متقدّمہ یعنی تجہیز وتکفین  کا خرچہ نکالنے کے بعد،  اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ  سے ادا کرنے کے بعداور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں سے نافذ کرنے کے بعد  کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کے6حصے کرکے مرحومہ کےشوہرکو 3حصےاوربھائی کو  2حصےاوربہن کو1حصہ ملےگا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت:مرحومہ  زوجہ:6/2

شوہربھائی بہن
11
321

یعنی فیصدکے اعتبارسے مرحومہ کے شوہرکوفیصد50اورمرحومہ کے بھائی کوفیصد33.33اورمرحومہ کی بہن کوفیصد16.66ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں