بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تقسیم ترکہ


سوال

ہمارے دادا  مرحوم کے دو بچے تھے(1) ہمارے والد مرحوم(2) ہماری پھوپھی، ہمارے والد مرحوم کا انتقال آج سے اٹھارہ سال پہلے ہمارے دادا مرحوم کی حیات میں ہی ہوچکا ہےاور ہماری دادای مرحومہ کا انتقال بھی دادا  مرحوم کی حیات ہی میں ہوچکا ہے، ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، ہماری والدہ مرحومہ کا انتقال چار سال پہلے ہوگیا، اب ہم اپنے دادا مرحوم کی جائیداد کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، انتقال کے وقت دادا کے ورثاء میں ایک بیٹی(ہماری پھوپھی) چار پوتے اور تین پوتیاں تھی، اب اس میں ہمارا اور ہماری پھوپھی کا کتنا حصہ بنتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے دادا مرحوم کے ترکہ کی شرعی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اس کو کل مال ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو  باقی مال کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد، مرحوم کی منقولہ و غیر منقولہ ترکہ کو 22 حصوں میں تقسیم کرکے 11 حصے مرحوم کی بیٹی(سائل کی پھوپھی) کو ، دو حصے مرحوم کے ہرایک پوتے کو اور ایک حصہ مرحوم کی ہر ایک پوتی کو ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہوگی:

سائل کے دادا مرحوم:22/2

بیٹیپوتاپوتاپوتاپوتاپوتیپوتیپوتی
11
112222111

یعنی فیصد کے اعتبار سے50 فیصد مرحوم کی بیٹی(سائل کی پھوپھی) کو ، 9.090 فیصد مرحوم کے ہرایک پوتے کو اور 4.545 فیصد مرحوم کی ہر ایک پوتی کو ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604102019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں