میں نے ایک بار جذبات میں آ کر والد سے کہا: "مجھے آپ کی جائیداد میں سے کوئی حصہ نہیں چاہیے"، کیا اس کہنے سے میرا حق والد کی جائیداد میں ختم ہو جائے گا یا برقرار رہے گا؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کا والد کے ترکہ میں حق برقرار ہے، اور وہ اپنے شرعی حصے کے بقدر والد کے ترکہ کا حق دار ہوگا، البتہ والد کی زندگی میں سائل کو والد کی جائیداد میں کوئی حق حاصل نہیں۔
الأشباه والنظائر میں ہے:
"لو قال الوارث: تركت حقي لم يبطل حقه؛ إذ الملك لا يبطل بالترك."
(ما يقبل الإسقاط من الحقوق وما لا يقبله، وبيان أن الساقط لا يعود، ص:272، ط: دار الكتب العلمية)
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے:
"الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط."
(كتاب الدعوى، ج:2، ص:26، ط: دار المعرفة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144610100302
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن