بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ترکہ میں اپنے حق سے دستبردار ہونا


سوال

میں نے ایک بار جذبات میں آ کر والد سے کہا: "مجھے آپ کی جائیداد میں سے کوئی حصہ نہیں چاہیے"،  کیا اس کہنے سے میرا حق والد کی جائیداد میں ختم ہو جائے گا یا برقرار رہے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا والد کے ترکہ میں حق برقرار ہے، اور وہ اپنے شرعی حصے کے بقدر والد کے ترکہ کا حق دار ہوگا، البتہ والد کی زندگی میں سائل کو والد کی جائیداد میں کوئی حق حاصل نہیں۔

الأشباه والنظائر میں ہے:

"لو قال الوارث: ‌تركت ‌حقي ‌لم ‌يبطل ‌حقه؛ إذ الملك لا يبطل بالترك."

(‌‌ما يقبل الإسقاط من الحقوق وما لا يقبله، وبيان أن الساقط لا يعود، ص:272، ط: دار الكتب العلمية)

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية میں ہے:

"‌الإرث ‌جبري لا يسقط بالإسقاط."

(كتاب الدعوى، ج:2، ص:26، ط: دار المعرفة)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144610100302

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں