بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی تقسیم


سوال

ہمارے بھائی کی وفات ہو گئی ہے ،انہوں نے شادی نہیں کی تھی اور کوئی وصیت بھی نہیں کی، ہمارے والدین پہلے ہی وفات پا چکے ہیں اور والد کی میراث پہلے ہی تقسیم ہوگئی تھی،بھائی کے ورثا میں ہم تین بھائی اور چار بہنیں ہیں وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی ہماری رہنمائی فرما دیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم بھائی کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلےترکہ سے مرحوم کے حقوق متقدمہ (تجہیز وتکفین کے اخراجات)ادا کرنے  کے بعد ،اگر مرحوم کے ذمہ قرض ہو تو اسے پورے ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی مال کے ایک تہائی ترکہ میں اس وصیت کو نافذ کرنے کے بعدکل منقولہ و غیر منقولہ ترکہ کو 10 حصوں میں تقسیم کریں گے،جس میں سے 2،2 حصے ہر ایک بھائی کو اور 1،1 حصہ ہی ایک بہن کو ملے گا۔

مرحوم:10

بھائیبھائیبھائیبہنبہنبہنبہن
2221111

یعنی ترکہ کل مالیت کا 20،20 فیصد مرحوم کے ہی ایک بھائی کو اور 10،10 ھیصد مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔


فتوی نمبر : 144610100469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں