بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں رکعت چھوٹ جائے تو اس کا حکم


سوال

تراویح میں جو رکعت چھوٹ جاتی ہے اس کی قضا کرنی ہے یا نہیں؟

جواب

 اگر کوئی شخص تراویح کے دوران جماعت میں شامل ہو، اور اس کی  کچھ رکعت رہ گئی ہوں، اور اندازہ یہ ہو کہ اگر چھوٹی ہوئی رکعات پڑھوں گا تو مزید رکعات چھوٹ جائیں گی،تو آتے ہی تراویح میں شامل ہوجائے، جب امام کی تراویح پوری ہوجائے تو وہ امام کے ساتھ وتر کی جماعت میں شامل ہوجائے اور بعد میں بقیہ تراویح پوری کرلے۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"وإذا فاتته ترويحة أو ترويحتان فلو اشتغل بها يفوته الوتر بالجماعة يشتغل بالوتر ثم يصلي ما فات من التراويح وبه كان يفتي الشيخ الإمام الأستاذ ظهير الدين".

(الفتاوى الهندية: ج:1، ص:117)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ووقتها بعد صلاة العشاء) إلى الفجر (قبل الوتر وبعده) في الأصح، فلو فاته بعضها وقام الإمام إلى الوتر أوتر معه ثم صلى ما فاته". 

(حاشية ابن عابدين ،ج:2، ص:43، ط: الحلبی) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609100708

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں