بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تراویح پڑھے بغیر وتر کی نماز جماعت سے پڑھنا


سوال

کیا اگر بندہ تراویح کی جماعت میں شامل نہ ہو سکے آخر میں آئے تو وتر جماعت کے ساتھ ادا کر لے ایسا کرنا ٹھیک ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عشاء کی نماز پڑھنےکے بعد اگر تراویح کی جماعت میں سرے سے شامل ہی نہیں ہوا تو ایسی صورت میں وتر جماعت کے ساتھ ادا نہ کرے، البتہ اگر بعض تراویح جماعت کے ساتھ ادا کی اور بعض رکعتیں رہ گئیں ہوں ایسا شخص اگر وتر کی جماعت پالے تو وہ وتر جماعت کے ساتھ ادا کرلے، تاہم اگر کسی نے تراویح کی جماعت میں شامل ہونے کے بغیر وتر کی جماعت میں شامل ہوگیا ہے تو وتر کی نماز ہوجائے گی اور تراویح بعد میں پڑھ لے۔

حلبی کبیر میں ہے:

"وكذا اذا لم يتابعه في التراويح لا يتابعه في الوتر."

(فروع في صلاة الوتر، ص:305، ط:مكتبه نعمانية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ووقتها بعد صلاة العشاء) إلى الفجر (قبل الوتر وبعده) في الأصح، فلو فاته بعضها وقام الإمام إلى الوتر أوتر معه ثم صلى ما فاته 

(قوله فلو فاته بعضها إلخ) تفريع على الأصح، لكنه مبني على أن الأفضل في الوتر الجماعة لا المنزل، وفيه خلاف سيأتي، فقوله أوتر معه: أي على وجه الأفضلية."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ج:2، ص:42، 43، ط:سعيد)

کفایت المفتی میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"جس نے تراویح  کی نماز جماعت سے نہیں پڑھی اسے وتر کی جماعت میں شریک نہ ہونا چاہیے لیکن اگر شریک ہوگیا تو اس کے وتر ہوگئے، لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔"

(کتاب الصلاۃ، نماز تراویح، ج:3، ص:393، ط:دار الاشاعت)

کفایت المفتی میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"جو شخص تراویح کی جماعت میں شریک ہوجائے وہ وتر کی جماعت میں بھی شریک ہوسکتا ہے۔"

(کتاب الصلاۃ، نماز تراویح، ج:3، ص:406، ط:دار الاشاعت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144609100875

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں