بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی امامت کا حق دار کون؟


سوال

ہماری مسجد کے پیش امام بہترین حافظ، بہترین مجود قاری اور عالم ہیں، پورے سال پانچ وقت باجماعت نماز پڑھا تے ہیں،  لیکن کمیٹی والے رمضان المبارک تراویح کے لیے دوسرے حافظ کو بلاتے ہیں جو صرف حافظ ہیں، مجود قاری نہیں ہیں۔فرق صرف  اتنا ہے کہ کہ اس حافظ کا تعلق امیر گھرانے سے ہے۔

 کیا تراویح میں قرآن پاک سنانا پیش امام کا حق ہے یا کمیٹی والوں کو اختیار ہے کہ  پیش امام کے علاوہ  کسی اور کو تراویح  میں قرآن پاک سنانے کے لیے مقرر کردیں؟

برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں،

جواب

جس  مسجد کا امام قرآن مجید کا حافظ ہو اور وہ تراویح کی نماز میں قرآن مجید سنانا چاہتا ہو تو اس کا حق سب پر مقدم ہے، یعنی پنجگانہ نمازوں کی امامت کی طرح تراویح کی امامت کا بھی وہی  حقدار ہو گا۔ اسی طرح اگر کسی  مسجد میں امام کے علاوہ کوئی حافظ لمبے عرصہ تک قرآن مجید سناتا ہو،پھر اس مسجدمیں  ایسا امام مقرر  ہوجائے جو  تراویح  میں قرآن مجید سنانا چاہتا ہو تو اس کا حق لمبے عرصہ سے قرآن سنانے والے حافظ سے زیادہ ہوگا۔ اور لمبے عرصہ سے قرآن سنانے والے حافظ پر لازم ہو گا کہ مصلی مقررہ امام کے حوالہ کر دے۔

لہذا صورت مسئولہ میں جب مذکورہ مسجد میں عالم مجود امام مقرر ہیں تو مسجد کمیٹی کو ان کے شرعی  حق کی رعایت رکھنا چاہیے، ان کی موجودگی میں محض حافظ غیر مجود کو تراویح میں امام ہرگز مقرر نہیں کرنا چاہیے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"إذا" اجتمع قوم و "لم يكن بين الحاضرين صاحب منزل" اجتمعوا فيه ولا فيهم ذو وظيفة وهو إمام المحل "ولا ذو سلطان" كأمير ووال وقاض "فالأعلم" بأحكام الصلاة الحافظ ما به سنة القراءة.

قوله: "صاحب منزل" أي ساكن فيه ولو بالإجارة أو بالعارية على التحقيق أما هو وذو الوظيفة فيقدمان مطلقا سواء اجتمع فيهما هذه الفضائل المذكورة أو لا فصاحب البيت والمجلس وإمام المسجد أحق بالإمامة من غيره وإن كان الغير أفقه واقرأ وأورع وأفضل منه إن شاء تقدم وإن شاء قدم من يريده وإن كان الذي يقدمه مفضولا بالنسبة إلى باقي الحاضرين لأنه سلطانه فيتصرف فيه كيف شاء ويستحب لصاحب البيت أن يأذن لمن هو أفضل قوله: "وهو إمام المحل" لأن صاحب الوظيفة منصوب الواقف وبتقديم غيره يفوت غرضه وشرط الواقف كنص الشارع."

(كتاب الصلاة، فصل: في بيان الأحق بالإمامة، ص: ٢٩٩، ط: دار الكتب العلمية بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508100390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں