بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی نیت کا طریقہ


سوال

نماز تراویح  کی نیت  کیسے  کی جاتی ہے؟

جواب

تراویح  کی نماز، رمضان کے  قیام اللیل، یا تراویح   کی نیت کرنے سے ادا ہوجائے گی، اور امام کی اقتدا میں ہونے کی صورت میں  اس نیت سے بھی ادا ہوجائے گی کہ جو نماز امام پڑھ رہاہے اس کی نیت کرتاہوں، نیز مطلق نفل یا سنت کی نیت کر لے تو  یہ بھی جائز  ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ متعین کرکے یوں نیت کرے: ”میں دو رکعت تراویح کی نماز پڑھنے کی نیت کرتا ہوں“  اگر امام کے پیچھے ہو تو اس کا اضافہ کردے کہ” میں دو رکعت تراویح کی نماز امام کے پیچھے اقتدا  کرکے ادا کرنے کی نیت کرتا ہوں“۔

ملحوظ رہے کہ نیت کے لیے الفاظ زبان سے ادا کرنا ضروری نہیں ہے، دل میں ارادہ کرلینا کافی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 417):
"(وكفى مطلق نية الصلاة) وإن لم يقل لله (لنفل وسنة) راتبة (وتراويح) على المعتمد، إذ تعيينها بوقوعها وقت الشروع، والتعيين أحوط". 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 288):

"ومنها نية التراويح أو نية قيام رمضان، أو نية سنة الوقت.
ولو نوى الصلاة مطلقاً، أو نوى التطوع، قال بعض المشايخ: لايجوز؛ لأنها سنة والسنة لاتتأدى بنية مطلق الصلاة، أو نية التطوع واستدلوا بما روى الحسن عن أبي حنيفة أن ركعتي الفجر لاتتأدى إلا بنية السنة، وقال عامة مشايخنا: إن التراويح وسائر السنن تتأدى بمطلق النية؛ ولأنها وإن كانت سنةً لاتخرج عن كونها نافلةً، والنوافل تتأدى بمطلق النية إلا أن الاحتياط أن ينوي التراويح، أو سنة الوقت، أو قيام رمضان احترازاً عن موضع الخلاف".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں