بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں آیت سجدہ پڑھے بغیر سجدہ کرلیا


سوال

زید نے تراویح کی نماز میں سجدہ والی آیت نہیں پڑھی اور سجدہ کرلیا، پھر آخر میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا، تو کیا نماز ہوگئی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس روز یہ واقعہ پیش آیا تھا، اس دن کی صبح صادق سے پہلے پہلے سجدہ سہو نہ کرنے کی وجہ سے تراویح کی ان دو رکعات کا اعادہ واجب تھا، تاہم وقت گزرنے کے بعد مذکورہ دونوں رکعات ناقص ادا ہوگئیں، اب اعادہ کی ضرورت نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَكَذَا إذَا سَجَدَ فِي مَوْضِعِ الرُّكُوعِ أَوْ رَكَعَ فِي مَوْضِعِ السُّجُودِ أَوْ كَرَّرَ رُكْنًا أَوْ قَدَّمَ الرُّكْنَ أَوْ أَخَّرَهُ فَفِي هَذِهِ الْفُصُولِ كُلِّهَا يَجِبُ سُجُودُ السَّهْوِ، وَفِي الْقُدُورِيِّ: وَمَنْ تَرَكَ مِنْ صَلَاتِهِ فِعْلًا وُضِعَ فِيهِ ذِكْرٌ فَعَلَيْهِ سُجُودُ السَّهْوِ؛ لِأَنَّ الْفِعْلَ إذَا وُضِعَ فِيهِ ذِكْرٌ فَذَلِكَ أَمَارَةُ كَوْنِهِ مَقْصُودًا فِي نَفْسِهِ فَتَمَكَّنَ بِتَرْكِهِ النَّقْصَ فِي صَلَاتِهِ فَيَجِبُ جَبْرُهُ بِسَجْدَةِ السَّهْوِ وَإِنْ كَانَ فِعْلًا لَمْ يُوضَعْ فِيهِ ذِكْرٌ فَلَيْسَ فِيهِ سُجُودُ السَّهْوِ كَوَضْعِ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ وَالْقَوْمَةِ الَّتِي بَيْنَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ". ( كتاب الصلاة، الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي سُجُودِ السَّهْوِ، ١ / ١٢٧، ١٢٨، ط: دار الفكر)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح   میں ہے:

"وإعادتها بتركه عمداً" أي ما دام الوقت باقياً وكذا في السهو إن لم يسجد له وإن لم يعدها حتى خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم ويكون فاسقاً آثماً، وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم، والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر، والفرض سقط بالأولى؛ لأن الفرض لايتكرر كما في الدر وغيره، ويندب إعادتها لترك السنة". (ص: ٢٤٧) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201983

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں