بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں مقتدی نابالغ بچے ہوں تو امامت کا حکم


سوال

اگر امام بالغ ہو اور مقتدی نابالغ ہوں اور مقتدی صرف یہی نا بالغ بچے ہوں تو ایسی صورت میں تراویح میں  امامت کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں   اگر نابالغ بچے،عاقل یعنی سمجھدارہوں توجمعہ کی نمازکے علاوہ تمام  نمازوں میں  بشمول تراویح کے ان کومقتدی بنانے سے نمازہوجائے گی اورجماعت کا ثواب بھی ملے گا۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(وأقلها اثنان) واحد مع الإمام ولو مميزا

وفي الرد:

(قوله وأقلها اثنان) لحديث «اثنان فما فوقهما جماعة» أخرجه السيوطي في الجامع الصغير، ورمز لضعفه. قال في البحر: لأنها مأخوذة من الاجتماع، وهما أقل ما تتحقق به، وهذا في غير جمعة اهـ أي فإن أقلها فيها ثلاثة صالحون للإمامة سوى الإمام، مثلها العيد لقولهم: يشترط لها ما يشترط للجمعة صحة وأداء سوى الخطبة فافهم (قوله ولو مميزا) أي ولو كان الواحد المقتدي صبيا مميزا. قال في السراج: لو حلف لا يصلي جماعة وأم صبيا يعقل حنث اهـ ولا عبرة بغير العاقل بحر.قال ط: ويؤخذ منه أنه يحصل ثواب الجماعة باقتداء المتنفل بالمفترض لأن الصبي متنفل."

(كتاب الصلاة،باب الإمامة،ج:1،ص:553،سعيد)

امداد الاحکام میں ہے:

"سوال :اگرامام کے پیچھے مقتدی نابالغ ہوں توجماعت ہوسکتی ہے یانہیں ؟

الجواب :نابالغ مقتدی اگرسمجھ دارہے توجماعت صحیح ہے ۔"

 

(کتاب الصلوۃ ،ج: 1،ص: 524 ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی )

فقط واللہ اعلم 

 

 


فتوی نمبر : 144609100078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں