تاڑی پینے کا کیا حکم ہے؟
نشہ آور اشیاء کا استعمال شرعاً حرام ہے،تاڑ("کھجور کی ایک قسم کا درخت جس سے تاڑی نکالتے ہیں" از فیروز اللغات) کے درخت سے نکلے ہوئے پانی میں اگر نشہ نہ ہو تو عام مشروب کی طرح ہے اس کا پینا جائز ہے، لیکن اگر اس میں نشہ پید اہوجائے تو اس کا استعمال شرعا ناجائز ہے۔
کفایت المفتی میں ہے:
"شراب اور دیگر مسکرات حرام ہیں ان کو بغرض سکر استعمال کرنا بھی حرام ہے اور بغرض دوا بھی استعمال کرنا حرام ہے لیکن ایسی حالت میں کہ کسی کو مرض مہلک لاحق ہو اور وہ تمام صورتیں دوا علاج کی ختم کرچکا ہو اور کسی طبیب مسلم حاذق نے یہ بتایا ہو کہ اب تیرا علاج شراب یا تاڑی کے سوا اور کچھ نہیں تو اس کو شراب یا تاڑی استعمال کرنا مباح ہوجاتا ہے"۔
(کتاب الحظر والاباحۃ، ص:126، ج:ج9، ط:دار الاشاعت)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144412101596
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن