بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تاڑی پینے کا حکم


سوال

تاڑی پینے کا  کیا حکم ہے؟

جواب

نشہ آور اشیاء کا استعمال شرعاً حرام ہے،تاڑ("کھجور کی ایک قسم کا درخت جس سے تاڑی نکالتے ہیں" از فیروز اللغات) کے درخت سے نکلے  ہوئے پانی میں اگر  نشہ نہ ہو تو عام مشروب کی طرح ہے  اس کا پینا جائز ہے، لیکن اگر اس میں نشہ پید اہوجائے تو اس کا استعمال شرعا ناجائز ہے۔

کفایت المفتی میں ہے:

"شراب اور دیگر مسکرات حرام ہیں ان کو بغرض سکر استعمال کرنا بھی حرام ہے اور بغرض دوا بھی استعمال کرنا حرام ہے لیکن ایسی حالت میں کہ کسی کو مرض مہلک لاحق ہو اور وہ تمام صورتیں دوا علاج کی ختم کرچکا ہو اور کسی طبیب مسلم حاذق نے یہ بتایا ہو کہ اب تیرا علاج شراب یا تاڑی کے سوا اور کچھ نہیں تو اس کو شراب یا تاڑی استعمال کرنا مباح ہوجاتا ہے"۔

(کتاب الحظر والاباحۃ، ص:126، ج:ج9، ط:دار الاشاعت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144412101596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں