میرے شوہر کا انتقال ہواہے،ترکہ میں ایک مکان ہے دو منزلہ، جس میں مرحوم کے دو بھائی ایک منزل میں رہتے ہیں ،دوسری منزل میں مرحوم کی فیملی اور والدہ رہتے ہیں، اور ایک دکان ہے جوکہ نالے پر بنی ہوئی ہے مگر وہ قانونی ہے ،لیکن اس کو توڑنے کا بولا جارہا ہے، اس کی قیمت 5 لاکھ روپے ہے، فی الحال وہ کرایہ پر دی ہوئی ہے، اور 280,000 روپے بینک میں ہیں، ایک ٹھیلا بھی مرحوم کا تھا ،جس میں بچوں کی بنیان وغیرہ بیچتے تھے۔
میراث کی تقسیم کیسے ہوگی ؟ورثا میں والدہ، بیوہ، چار بیٹیاں ،اور ایک بیٹا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مکان اگر مرحوم کی ملکیت تھا،تو اس صورت میں مکان، دکان ، نقد رقم ،اور ٹھیلا مرحوم شوہر کا ترکہ شمار ہوگا، اور مرحوم کا یہ ترکہ ان کے شرعی ورثاء کے درمیان اپنے اپنے حصوں کے موافق تقسیم ہوگا ، جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے :
مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اس کو کل مال ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی مال کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد، مرحوم کی منقولہ و غیر منقولہ ترکہ کو 144 حصوں میں تقسیم کرکے18 حصے مرحوم کی بیوہ کو ، 24 حصے مرحوم کی والدہ کو،34 حصے مرحوم کے بیٹےکو ،اور17 حصے مرحوم کی ہرایک بیٹی کوملیں گے۔جب کہ مرحوم کے بھائی ، مرحوم کے مکان میں حصہ دار نہیں ہوں گے ۔
صورتِ تقسیم یہ ہوگی:
مرحوم: 24 / 144
بیوہ | والدہ | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
3 | 4 | 17 | ||||
18 | 24 | 34 | 17 | 17 | 17 | 17 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے سو فیصد میں سے 12.5 فیصد مرحوم کی بیوہ کو ،16.67 فیصد مرحوم کی والدہ کو ،23.61فیصد مرحوم کےبیٹے کو ،اور11.81 فیصد مرحوم کی ہرایک بیٹی کوملیں گے۔
واضح رہے کہ مرحوم کی متروکہ ساری چیزیں ان کے ورثاء کے درمیان مذکورہ بالا حصص کے بقدر مشترکہ طور پر ملکیت میں ہیں، لہٰذا اگر وہ سب اپنی رضا مندی سے دکان کو کرایہ پر دینے پر راضی ہیں تو اس دکان کے کرایہ میں تمام ورثاء اپنے اپنے شرعی حصص کے بقدر شریک ہوں گے،ورنہ دکان کو فروخت کرکے قیمت تقسیم کرلی جائے۔
نیز مکان میں مرحوم کے بھائیوں کا کوئی حصہ نہیں ، لہٰذا مرحوم کے بھائیوں کو مکان میں رہنے کے لیے مرحوم کے ورثاء کی اجازت درکار ہوگی۔
مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے :
"(المادة 1073) تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم."
(الباب الاول فی بیان شرکۃ الملک،الفصل الثانی فی بیان کیفیۃ التصرف فی اعیان المشترکۃ،ص:206،نور محمد کارخانہ تجارت کتب)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606102543
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن