بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کے مکان سے حاصل شدہ کرایہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟


سوال

ایک عورت کا انتقال ہوا،اس کے ورثاء میں شوہر،ایک بہن اور ایک بھائی ہے،ترکہ میں اس نے  ایک فلیٹ چھوڑا ہے، جس کو زندگی میں اس عورت نے کرایہ پر دیا ہوا تھا،کرائے دار سے کرایہ بھائی  وصول کرکے مرحومہ کو دیتا تھا،انتقال کے بعد  بھی فلیٹ کرایہ پر ہی رہا،ایک وارث کے پاس چند مہینوں کا کرایہ جمع ہے،اب سوال یہ ہےجمع شدہ کرایہ کیسے تقسیم ہوگا؟اور اگر فلیٹ کو بیچ کر ورثاء میں تقسیم کیا جائے تو کیسے تقسیم ہوگی اور کس کا کتنا حصہ ہوگا؟

 نوٹ:ورثاءمتروکہ  فلیٹ کو کرایہ پر رکھنے پر راضی تھے،اور انہوں نے کرایہ کا مطالبہ بھی نہیں کیا،لیکن ایک وارث کےپاس چند مہینوں کا کرایہ جمع ہے ، وہ تقسیم کرنا چاہتا ہے۔

جواب

واضح رہےکہ کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کی متروکہ جائے داد میں اس کے ورثاء کا حق متعلق ہوجاتا ہے اور وہ جائے داد سب ورثاء میں مشترک ہوجاتی ہے،تمام ورثاء اپنے اپنےشرعی حصص کے مطابق اس میں شریک ہوتے ہیں،نیز اگر وہ جائےداد کرایہ پر دی ہوئی ہو اورورثاء نے باہمی رضامندی سے اس کو کرایہ پر ہی باقی رکھا ہو تو اس سے حاصل ہونے والا کرایہ بھی تمام ورثاء میں مشترک ہوگا،لہذا صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے متروکہ فلیٹ سے حاصل ہونے والےکرایہ کو مرحومہ کے ورثاء کے درمیان ان کے شرعی حصص کے مطابق تقسیم کرنا لازم ہے،

باقی مرحومہ کے ترکہ کو تقسیم کرنے کاشرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے ترکہ میں سے مرحومہ کے ذمہ اگر کوئی قرض ہے اس کو ادا کیا جائے،پھر اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو  بقیہ ترکہ کےایک  تہائی میں  سے نافذ کیا جائے،اس کے بعد باقی ترکہ (منقولہ غیر منقولہ)کو 6 حصوں میں تقسیم کرکے مرحومہ کے  شوہر کو 3 حصے،مرحومہ کے بھائی کو 2 حصے اور بہن کو ایک حصہ ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہوگی:

میت:مرحومہ:6/2

شوہربھائیبہن
11
321

یعنی فیصد کے اعتبار سے  مرحومہ کے شوہر کو 50فیصد،بھائی کو33.33فیصد اور بہن کو 16.66فیصد ملے گا۔

درر الحكام فی شرح مجلۃ الأحكام میں ہے:

"تقسم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم."

(الكتاب العاشر الشركات، الباب الاول، الفصل الثانی في بيان كيفية التصرف في الأعيان المشتركة ، المادة:1073، ج:3، ص:26، ط:دار الجيل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144602101291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں