بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی مشترکہ دکان کو باقی شرکاء سے ترکہ کی آمدنی سے خریدنے کا حکم


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال ہوا ان کے ترکہ میں ایک دکان  تھی، جو میرے والد صاحب، تایا اور چچا کے درمیان مشترک  تھی یعنی٪33.33 والد صاحب کی، ٪33.33 تایا کی اور ٪33.33 چچا کی تھی، پھر  میں اُس دکان پر بیٹھ کر کماتا رہا  پھر   میں نے تایا اور  چچا کا حصہ خرید کر  دکان کی آمدنی سے اس کی ادائیگی کر دی۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ میں نے تایا اور چچا کے جو دو حصے یعنی ٪66.66  خریدے ہیں اس کا حق دار صرف میں ہوں یا والد  صاحب کے دیگر ورثاء بھی میرے ساتھ حق دار ہوں گے؟

وضاحت : دکان اور کاروبار دونوں چیزیں مشترک تھیں،  اور بیٹے (سائل) نے  والد صاحب کے انتقال کے  بعد نیا کام شروع نہیں کیا بلکہ اسی کام کو آگے بڑھایا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ آپ نے تایا اور چچا کا حصہ  مرحوم والد کے ترکہ کی دکان سے حاصل ہونے والی  آمدنی ہی سے خریدا ہے اس لیے مذکورہ پوری دکان اور  دکان کی آمدنی جو  نقدی کی صورت میں موجود  ہو یا اس  سے کوئی جائیداد  وغیرہ بنائی ہو  تو وہ تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم کی جائے گی۔

دررالحکام میں ہے :

"تقسم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم، يعني إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه الأموال هي بنسبة حصصهما."

(‌الفصل الثاني ، تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك، 3 ، ص :26 ، ط :دار الجيل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603102669

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں