بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، پانچ بیٹیوں اور دو بیٹوں میں ترکے کی تقسیم


سوال

ایک کروڑ  تیس لاکھ  کی جائیداد کی تقسیم بتا دیں،  پانچ بہنوں، دو بھائیوں اور ایک ان کی بیوہ۔شریعت کے مطابق حصوں کی راہ نمائی فرمائیں!

جواب

بہن بھائیوں سے مراد اگر مرحوم کی اولاد مراد ہے اور بیوہ سے مراد بھی مرحوم کی ہی بیوہ ہے (نہ اولاد یا بھائی میں سے کسی کی بیوہ) تو جائیداد کی تقسیم اس طرح ہو گی کہ کل رقم میں سے 1625000روپے بیوہ کو ملیں گے،1263888روپے اٹھاسی پیسے ہر ایک بہن کو اور 2527777روپے ستتر پیسے ہر ایک بیٹے کو ملیں گے۔

اور اگر سوال میں مذکور بہن بھائی سے مراد مرحوم کے اپنے بہن بھائی مراد ہیں تو ترکے کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ بیوہ کو 3250000روپے ملیں گے،ہر ایک بہن کو 1083333روپے  تینتیس پیسے اور ہر ایک بھائی کو 2166666روپے چھیاسٹھ پیسے ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201116

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں