بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ،والدہ،پانچ بیٹوں اور دو بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے۔ورثاء میں بیوہ،والدہ،پانچ بیٹے اور دوبیٹیاں ہیں۔ترکہ میں 23لاکھ روپے ہیں،اسے تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔ان ورثاء کے درمیان 23 لاکھ روپے کس طرح تقسیم ہوں گے؟راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے مرحوم شوہرکے ترکہ کی تقسیم کا طریقۂ کار  یہ ہے کہ سب سے پہلے  ترکہ میں سے  مرحوم کے حقوق  متقدمہ یعنی تجہیزو تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد،  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کو ادا کیا جائے ،اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ ترکہ کے تہائی میں سے نافذ کیا جائے،پھر اس کے بعد بقیہ  ترکہ(منقولہ غیرمنقولہ)کو288 حصوں میں تقسیم کرکے36حصے مرحوم کی بیوہ(سائلہ)کو،48 حصے مرحوم کی والدہ کو،34،34حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور17،17حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

تقسیم کی صورت یہ ہوگی:

میت:مرحوم شوہر:288/24

بیوہوالدہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
3417
364834343434341717

یعنی 2300000(تئیس لاکھ روپے)میں سے287500(دو لاکھ ستاسی ہزار پانچ سو روپے)مرحوم کی بیوہ(سائلہ)کو،383333.33(تین لاکھ تراسی ہزارتین سو تینتیس روپےاورتینتیس پیسے)مرحوم کی والدہ کو،271527.78(دو لاکھ  اکہتر ہزار پانچ سو ستائیس روپےاور اٹھتر پیسے)مرحوم کےہر ایک بیٹے کو اور 135763.89(ایک لاکھ پینتیس ہزارسات سو تریسٹھ روپے اور نواسی پیسے) مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607100432

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں