والد صاحب کا انتقال ہوا ،ورثاء میں بیوہ،پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں ،ترکہ میں چودہ لاکھ روپے ہیں ،تقسیم کس طرح ہوگی؟ہمارے دادا دادی فوت ہوگئے ہیں ۔
صورت مسئولہ میں سائل کے والد مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ ( تجہیز و تکفین) کے اخراجات نکالے جائیں گے، پھر اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو، تو کل ترکہ سے اس کی ادائیگی کے بعد اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں نافذکرکے باقی کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 120 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو 15 حصے ،ہر بیٹے کو 14 حصے اور اور ہر بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:8 / 120
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||||||||
15 | 14 | 14 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 |
یعنی 1400000 لاکھ روپے میں سے بیوہ کو 175000 روپے ،ہر بیٹے کو 163333.333 روپے اور ہر بیٹی کو 81666.666 روپے ملیں گے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610101396
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن