بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی تقسیم


سوال

والد صاحب کا انتقال ہوا ،ورثاء میں بیوہ،پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں ،ترکہ میں چودہ لاکھ  روپے ہیں ،تقسیم کس طرح ہوگی؟ہمارے دادا دادی فوت ہوگئے ہیں ۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کے والد  مرحوم کے ترکہ کی تقسیم  کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ ( تجہیز و تکفین) کے اخراجات نکالے جائیں گے، پھر  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو،  تو کل ترکہ سے  اس کی ادائیگی کے بعد اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ ترکہ کے  ایک تہائی حصہ میں نافذکرکے باقی کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ   کو 120 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ  کو 15 حصے ،ہر بیٹے کو 14 حصے اور اور ہر بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:8 / 120 

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
15141414141477777

یعنی  1400000 لاکھ روپے میں سے     بیوہ کو 175000 روپے ،ہر بیٹے کو 163333.333 روپے اور ہر بیٹی کو 81666.666 روپے ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں