کیاتصوف کے سلاسلِ اربعہ بدعت ہیں؟ اورما انا علیہ واصحابی کے خلاف ہیں؟
واضح رہے کہ تصوف کہتے ہیں انسان کے دل اور نفس کوپاک اور صاف کرکے اس کی اصلاح کرنا، تاکہ اللہ کی طرف توجہ اور اس کی رضا حاصل ہوجائے۔
اس اصلاح کے دو اجزاء ہیں:
1۔ظاہری اصلاح: ظاہری اصلاح سے مراد یہ ہے کہ ظاہری اعضاء سے صادر ہونے والے گناہ جیسا کہ جھوٹ، غیبت، چوری، زنا وغیرہ چھوٹ جائیں اور عبادات، معاملات اور معاشرت یعنی زندگی کے ہر شعبے میں اچھی صفات اپناکر مکمل دین پر عمل پیرا ہو۔
2۔باطنی اصلاح: باطنی اصلاح سے مراد یہ ہے کہ عقائد درست ہوجائیں، اللہ کی ذات اور صفات پر ایمان مضبوط ہو جائے، دل ونفس کے گناہ اوربری صفات جیسے: حسد، بغض، کینہ، ریا اور تکبر وغیرہ کی اصلاح ہوجائے اور اللہ کی محبت اور اچھی صفات مثلاً: عاجزی، اخلاص، صبر، شکر، توکل، تسلیم و رضا اور خوفِ الٰہی وغیرہ حاصل ہوجائے۔
تصوف کے مشہور سلسلے چار ہیں، اور چاروں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملتے ہیں، لہذا چاروں سلسلے برحق ہیں اور ما انا علیہ و اصحابی کےمطابق ہیں۔سلسلہ نقشبندیہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے ، اور باقی تین سلسلے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملتے ہیں۔
جامع الفتاوی میں ہے:
جو نسبت احسانیہ حضرت علی کو آنحضرت سے حاصل ہوئی تھی اس کو انہوں نے خلیفہ اول سے پھر خلیفہ ثانی سے پھر خلیفہ ثالث سے مضبوط کیا تو یوں سمجھئے کہ ان کی نسبت رسول اکرم اور آپ کے خلفاء ثلاثہ کے فیضان کا مجموعہ تھی۔ ان حضرات میں ابوبکر صدیق تنہا ایسے تھے جن کی تربیت میں آنحضرت کے سوا کسی اور انسان کا حصہ نہ تھا۔ لہذا جو سلاسل حضرت علی سے چلے وہ ثلاثہ کے فیضان سے خالی نہیں۔
(تصوف کے چار سلسلے اور ان کے نام، ج:3، ص:6)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن