بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تشہد کے علاوہ شہادتین پر انگلی اٹھانا


سوال

 کیا تشہد کے علاوہ شہادت کی انگلی اٹھانا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  تشہد کے علاوہ خطبات میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم شہادت کی انگلی سے اشارہ فرماتے تھے،اس کے علاوہ فقہ حنفی کی مستند کتاب حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں وضو کے بعد بھی شہادت والی انگلی سے  آسمان کی طرف  اشارہ کرنے  کا ذکر ہے،لیکن  دیگر مستند کتبِ فقہ وحدیث  میں اس کا ذکر نہیں ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن عمارة بن رؤيبة، قال: رأى بشر بن مروان على المنبر رافعا يديه، فقال: «‌قبح ‌الله ‌هاتين ‌اليدين، لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يزيد على أن يقول بيده هكذا، وأشار بإصبعه المسبحة."

(باب تخفیف الصلاة و الخطبة، 595/2ط:دار احیاء التراث العربی)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"قال الطيبي: قوله: يقول أي: يشير عند التكلم ‌في ‌الخطبة بإصبعه يخاطب الناس، و ينبههم على الاستماع."

(باب الخطبۃ والصلاۃ،49/3 ط:دارالفکر)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"والإتيان بالشهادتين بعده" ذكر الغزنوي أنه يشير بسبابته حين النظر إلى السماء و سميت سبابة لأنه يسب بها والأولى تسميتها بمسبحة كما نص عليه في شرح الشرعة."

(کتاب الطہارۃ،فصل آداب الوضو،ص: 77 ط:دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100625

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں