بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تصؤف کی مختلف اصطلاحات


سوال

مشارطہ، مراقبہ، محاسبہ، اور مواخذہ کسے کہتے ہیں؟ رہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ مشارطہ، مراقبہ، اور محاسبہ  تصوف کی اصطلاحات میں سے ہے ، جبکہ مؤاخذہ کو ئی خاص اصطلاح نہیں ہے، لیکن اپنے نفس کامؤاخذہ کرنا، اس کی اہل تصوف تاکید کرتے ہیں۔ مشارطہ کہتے ہیں کہ صبح کے وقت اپنے نفس  سے خوب تاکید کرے کہ  آج کے دن اللہ تعالی کی فرماں برداری کرنی ہے، اور فلاں فلاں نافرمانی سے بچنا ہے، مراقبہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کی ذات وصفات یا کسی خاص مضمون کی طرف مکمل توجہ کرنا، اور دل میں اس کے تصور کو پابندی کے ساتھ جمانا، اور محاسبہ کہتے ہیں کہ صبح اٹھنے کے وقت سے رات کو سونے کے  وقت تک کیے گیے اعمال کے متعلق سوچنا، عبادات و طاعات پر شکرکرنا، اور مزید توفیق مانگنا، اور اپنی کوتاہی اور نامناسب باتوں پر نادم ہونا۔ اور  دن بھر میں جو کوتاہی اور غفلت ہوئی اس پر اپنے نفس کو زجر وتوبیخ کرنا اوراگر ضرورت ہو تو  اس کے لیے مناسب سزا تجویز کرکےاس سزا کو عمل میں لانا،  یہ نفس کا مؤاخذہ ہے۔

التکشف عن مہمات التصوف میں ہے:

مراقبہ:  ذات وصفاتِ حق تعالی یا کسی  مضمونِ  خاص کی طرف تدبر تام سے  متوجہ ہونا اور اس کے تصور کو قلب میں مواظبت کے ساتھ جمانا۔

(ف:خلق مراقبہ، ص:478، ط:ادارہ تالیفات اشرفیہ)

شریعت وتصوف میں ہے:

"محاسبہ :یہ ہے کہ صبح اٹھنے کے وقت سے شب کو سونے  کے وقت تک اپنے اعمال کا سوچنا، عبادات  وطاعات پر شکر، اور طلب توفیق اور اپنی کوتاہی، اور نامناسب باتوں پر ندامت"۔

(محاسبہ: ص:104،دارہ تالیفات اشرفیہ)

تعلیم الدین میں ہے:

"فصل: جاننا چاہئے کہ مقام مراقبہ کے متعلق دو چیزیں اور ہیں: ایک مشارطہ کہ مراقبے سے پہلے ہے، دوسرے محاسبہ جو مراقبے کے بعد ہے۔ مشارطت یہ کہ روزانہ صبح کو اٹھ کر تھوڑی دیر تنہائی میں بیٹھ کر اپنے نفس کو خوب فہمائش کرے کہ دیکھو فلاں فلاں کام کیجیو، فلاں فلاں مت کیجیو۔ اس کے بعد مراقبہ یعنی نگہداشت اس معاہدہ کی رکھنا چاہئے۔ جب دن ختم ہو پھر سوتے وقت محاسبہ کرے، یعنی صبح سے شام تک جو اعمال کئے ہیں ان کو تفصیلاً یاد کرے ، جو نیک کام کئے ہوں ان پر شکر الٰہی بجا لائے، جو برے کام کئے ہوں یا نیک کاموں میں کوئی آمیزش ہو گئی ہو اس پر نفس کو ملامت و زجر وتوبیخ کرے، اور اگر خالی زجر وتوبیخ کافی نہ ہو تو کچھ مناسب سزا بھی تجویز کر کے عملدر آمد کرے"۔

(فصل: ص:128، ط: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں