بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویر کی شرعی حیثیت


سوال

میری خالہ کے بیٹے کو ڈرائنگ کرنے کا شوق ہوا ہے ، جس کی عمر تقریبا تیرہ سال ہے اور وہ سکیچنگ کرتا ہے ، بعض اوقات اس سکیچنگ میں وہ جاندار کی تصاویر بناتا ہے جیسے (علامہ اقبال) کی تصویر ہوگئی یا کئی  اور تاریخی شخصیات کی تصاویر جن میں آنکھ کان وغیرہ بھی بناۓ جاتے ہیں ۔ ایسی تصاویر بنانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ براۓ مہربانی وضاحت فرمادیں کہ جس کو پڑھ کر بچہ بھی سمجھ جاۓ۔

جواب

ڈرائنگ/سکیچنگ وغیرہ کے ذریعہ کسی جاندار کی تصویر بنانا شرعاً جائز نہیں،اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے قدرتی مناظر ،پہاڑوں،نہروں،درختوں وغیرہ کی ڈرائنگ کرنے کی گنجائش ہے۔

 صحیح البخاری میں ہے:

"عن مسلم قال: كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون."

"عبدا للہ ؓکہتے ہیں میں نے  نبی پاکﷺکو سنا کہ روزِ قیامت اللہ تعالی کے ہاں سب سے شدید عذاب والے مصوّر ہوں گے۔"

وایضا فیہ:

"عن نافع: أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم."

"ابنِ عمرؓ نے کہا کہ نبی کریمﷺنے فرمایا جو لوگ تصویریں بناتے ہیں قیامت کے دن ان کو عذاب دیا جاۓگااور ان سے کہا جاۓگا کہ جس کو تم نے بنایا ہے اس کو زندہ تو کرو۔"

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن سعيد بن أبي الحسن قال: كنت عند ابن عباس إذ جاءه رجل فقال: يا ابن عباس إني رجل إنما معيشتي من صنعة يدي وإني أصنع هذه التصاوير فقال ابن عباس: لا أحدثك إلا ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم سمعته يقول: من صور صورة فإن الله معذبه حتى ينفخ فيه الروح وليس بنافخ فيها أبدا . فربا الرجل ربوة شديدة واصفر وجهه فقال: ويحك إن أبيت إلا أن تصنع فعليك بهذا الشجر وكل شيء ليس فيه روح. رواه البخاري."

"حضرت سعید ابن الحسن تابعیؒ کہتے ہیں کہ ایک دن میں ابن عباسؓ کی خدمت میں حاضر تھاکہ ناگہاں ا یک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا ابن عباسؓ میری معاشی زندگی کا انحصار میرے ہاتھوں کی محنت مزدوری پر ہے جن کے ذریعے میں یہ تصویریں  بناتا ہوں،حضرت ابن عباسؓ نے جب یہ دیکھا کہ تصویر کشی کے کام سے اس شخص کا تعلق سخت نوعیت کاہےاور شاید میرے منع کرنے سے باز نہ آۓتو اس کے سامنے آنحضرتﷺکی حدیث بیان کی،چنانچہ انہوں نے فرمایا کہ میں تمہارے سامنے اس بات کے علاوہ اور کوئی بات بیان نہیں کروں گا جس کو میں نے  رسول کریمﷺسے سنا ہے،میں نے حضورﷺکو یہ فرماتے ہوۓ سنا کہ جو شخص تصویر سازی کرےگا اللہ تعالی اس کو عذاب میں مبتلا رکھےگا یہاں تک کہ وہ  اس تصویر میں روح پھونک دے درآنحالیکہ وہ تصویر میں ہر گز روح نہیں پھونک سکے گا،اس شخص نے (یہ وعید سن کر)بڑا گہرا سانس لیا اور اس کا چہرہ خوف کی وجہ سے پیلا پڑگیا ،حضرت ابن عباس نے (اس کی یہ حالت دیکھی تو) فرمایا کہ تم پر افسوس ہے اگر تم اس تصویر کشی کے پیشہ کے علاوہ دوسرے پیشوں کو( قبول کرنے سے )انکار کرتے ہو (کیوں کہ تم کوئی اور پیشہ جانتے ہی نہیں) تو ایسا کرو کہ ان درختوں کی اور ان چیزوں کی تصویریں بنانے لگو جو بے جان ہیں۔(بخاری) ۔"

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره."

(کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا،647/1،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں