بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1445ھ 03 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

تصوير سازی پر اجرت لینے كا حكم


سوال

میں ایک گرافک ڈیزائنر ہوں اور ایک جگہ جاب کرتا ہوں،یہاں پر کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کچھ ڈیزائنز میں مجھے عورتوں کی تصویر بھی لگانی پڑ جاتی ہیں یعنی اگر کسی آفس ورک کے بارے میں ڈیزائن ہو تو اس سے متعلق کوئی تصویر ہو تو ایسی صورت میں کیا میری کمائی حرام ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل كے ليے  جان دار کی تصویر سازی یا اس کو لگانے کا کام کرنا، اسی طرح اس عمل کی اجرت لینا جائز نہیں ہے ، سائل گناہ گار ہوگا ،اگر سائل کا غالب کام  غیر جاندار چیز کی ڈیزائنگ کا ہو اور کبھی کبھار جاندار کی تصویر  لگاتا ہو تو ایسی صورت میں جو کام کرچکا ہے اس کی  جاندار کی تصویر لگانے کے بقدر اجرت صدقہ  کردے اور  مالکان سے آئندہ کے لیے جاندار کی تصویر سازی یا لگانے کا کام کرنے سے انکار کردے ۔

صحيح مسلم ميں هے :

"عن مسروق ، عن عبد الله ، قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " إن أشد الناس عذاباً يوم القيامة المصورون".

ترجمہ:" سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔"

(كتاب اللباس والزينة، باب لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا صورة،رقم:2109 بيروت)

حاشيه ابن عابدين ميں هے :

‌"و ظاهر ‌كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم و إناء."

(كتاب الصلاة ،مطلب في مكروهات الصلاة،ج:1،ص:647،ط:دارالفكر بيروت)

فقط الله اعلم 


فتوی نمبر : 144307100905

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں