بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

طواف اور سعی میں وضو کا حکم


سوال

دوران طواف یا سعی وضو ٹوٹ جائے ،تو کیا وضو ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ طواف کے لیے  باوضو ہونا ضروری ہے، لیکن سعی کے لیے با وضو  ہونا ضروری نہیں ہے، البتہ وضو کے ساتھ سعی  کرنا بہترہے، لہذا صورت مسئولہ میں  اگر طواف کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو اسی جگہ طواف  روک دینا لازم ہے، پھر وضو کر کے وہی سے طواف کی تکمیل کی جاسکتی ہے،تاہم بہتر یہ ہے کہ شروع سے طواف دوبارہ کرلے،نیز اگر کسی نے سعی بلا وضو کرلی تو سعی ادا ہوجائے گی، دم وغیرہ واجب نہیں ہوگا۔

ارشاد الساری میں ہے:

"الخامس: ان يكون السعي بعد طواف علي طهارة عن الجنابة والحيض.... اما الطهارة عن الحدث الاصغر في الطواف وكذا طهارة البدن والثوب  والمكان فليست بشرط لصحة السعي."

(باب السعي بين الصفي والمروة، فصل في شرائط صحة السعي، ص:250،251، ط: الامدادية، مكة المكرمة)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو خرج منه أو من السعي إلى جنازة أو مكتوبة أو تجديد وضوء ثم عاد بنى.

(قوله بنى) أي على ما كان طافه، ولا يلزمه الاستقبال فتح. قلت: ظاهره أنه لو استقبل لا شيء عليه فلا يلزمه إتمام الأول لأن هذا الاستقبال للإكمال بالموالاة بين الأشواط."

(‌‌كتاب الحج،سنن وآداب الحج،فصل في الإحرام وصفة المفرد،497/2، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144609100541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں