بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

دوگانہ صلوۃ طواف سے قبل سعی کا حکم


سوال

دوگانہ صلوۃ طواف سے قبل سعی کرناکیساہے؟

جواب

 واضح رہے کہ دوگانہ صلوۃ طواف سے قبل سعی کرناجائزہے، البتہ مسنون یہ ہے کہ اسے طواف کے فوراً بعد پڑھا جائے ،اور اسکےبعد سعی کی جاۓ،  اگر کسی وجہ سےاس میں تاخیرہوجاۓ،مثلاًاوقات مکروہ کی وجہ سے یابھول جانے کی وجہ سےیاکسی اور شرعی عذرکی وجہ سےتواس کو   سعی کے بعد پڑھنا  جائزہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وروي عن ابن عمر رضي الله عنهما أنه طاف بعد طلوع الفجر سبعة أشواط ولم يصل حتى خرج إلى ذي طوى وصلى ثمة بعد ما طلعت الشمس وقال ركعتان مكان ركعتين ."

( كتاب الصلاة، ج:2، ص:294، ط: دار الكتل العلمية)

منحۃ الخالق  علی البحر الرائق میں ہے:

"(قوله فواجبة على الصحيح) أي بعد كل طواف فرضا كان أو واجبا أو سنة أو نفلا ولا يختص جوازها بزمان ولا بمكان ولا تفوت ولو تركها لم تجبر بدم ولو صلاها خارج الحرم ولو بعد الرجوع إلى وطنه جاز، ويكره والسنة الموالاة بينها وبين الطواف."

( كتاب الحج، باب الإحرام، ج:2، ص:580، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144511101310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں