دوگانہ صلوۃ طواف سے قبل سعی کرناکیساہے؟
واضح رہے کہ دوگانہ صلوۃ طواف سے قبل سعی کرناجائزہے، البتہ مسنون یہ ہے کہ اسے طواف کے فوراً بعد پڑھا جائے ،اور اسکےبعد سعی کی جاۓ، اگر کسی وجہ سےاس میں تاخیرہوجاۓ،مثلاًاوقات مکروہ کی وجہ سے یابھول جانے کی وجہ سےیاکسی اور شرعی عذرکی وجہ سےتواس کو سعی کے بعد پڑھنا جائزہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وروي عن ابن عمر رضي الله عنهما أنه طاف بعد طلوع الفجر سبعة أشواط ولم يصل حتى خرج إلى ذي طوى وصلى ثمة بعد ما طلعت الشمس وقال ركعتان مكان ركعتين ."
( كتاب الصلاة، ج:2، ص:294، ط: دار الكتل العلمية)
منحۃ الخالق علی البحر الرائق میں ہے:
"(قوله فواجبة على الصحيح) أي بعد كل طواف فرضا كان أو واجبا أو سنة أو نفلا ولا يختص جوازها بزمان ولا بمكان ولا تفوت ولو تركها لم تجبر بدم ولو صلاها خارج الحرم ولو بعد الرجوع إلى وطنه جاز، ويكره والسنة الموالاة بينها وبين الطواف."
( كتاب الحج، باب الإحرام، ج:2، ص:580، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144511101310
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن