بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

طوافِ وداع کا حکم


سوال

اگر طواف وداع کرنا بھول جائے تو کیا حکم ہے؟ کیا حج کی تینوں اقسام میں طواف وداع کرنا ضروری ہے؟

جواب

آفاقی کے لیے تینوں قسم کے حج میں طواف وداع کرنا واجب ہے ، طوافِ زیارت کے بعد اگر نفلی طواف کرلیا تو بھی یہ طوافِ وداع کی طرف سے کافی ہوجائے گا۔ تاہم جوآفاقی شخص  طوافِ  وداع  کرنا بھول جائے  یعنی طوافِ زیارت کے بعد کوئی طواف نہ کرے تو اگر وہ اپنے واپسی کے سفر میں میقات سے متجاوز نہیں ہوا ہے تو واپس لوٹ کر طواف وداع کرے اور اگر میقات سے متجاوز ہوگیا ہے تو  پھر دو صورتیں ہیں ، یا تو دم ادا کردے یا پھر عمرہ یا حج کی نیت سے واپس آئے اور عمرہ کا طواف کرکے پھر طواف وداع الگ سے کرلے، واپس آکر طواف وداع کرنے کی صورت میں کوئی دم لازم نہیں ہوگا، البتہ تاخیر کی وجہ سے گناہ  ہوگا، اس لیے اپنی غفلت پر استغفار کرے۔

غنیۃ الناسک میں ہے:

"هو واجب علي كل حاج افاقي مفرد او قارن او متمتع بشرط كونه مدركا مكلفا غير معذور فلا يجب علي معتمر ولا اهل مكة ......يجب عليه العود بلا احرام ما لم يجاوز الميقات فان جاوزه لم يجب الرجوع عينا بل اما ان يمضي و عليه دم و اما ان يرجع  باحرام عمرة او حج، فاذا ابتدأ بطواف العمرة ثم يطوف للصدر ولا شيئ عليه للتاخير ويكون مسيئا و الاولي ان لا يرجع بعد المجاوزة و يبعث دما لانه انفع للفقراء."

(باب طواف الصدر، ص نمبر ۳۰۴،المصباح)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں