بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

تعویذ کرکے شادی کرنا کیسا ہے؟


سوال

تعویذ کرکے شادی کرنا کیسا ہے اور اس کا انجام کیا ہوگا شادی کے بعد؟

جواب

صورت مسئولہ میں  رشتے کے لیے راضی کرنے کے لیے ایسا تعویذ یا عمل استعمال کرنا جس سے دوسرا شخص مسخر ہوجائے  اور اس کی عقل ماؤف ہوجائے اور اس کو فیصلہ کی سمجھ نہ رہے، اس طرح تعویذ کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر تعویذ شرکیہ کلمات پر مشتمل ہو یا اس میں غیر اللہ سے مدد مانگی گئی ہو تو معاملہ کفر تک پہنچ جاتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قال في الخانية: امرأة تصنع آيات التعويذ ليحبها زوجها بعد ما كان يبغضها ذكر في الجامع الصغير: أن ذلك حرام ولا يحل اهـ وذكر ابن وهبان في توجيهه: أنه ضرب من السحر والسحر حرام اهـ ط ومقتضاة أنه ليس مجرد كتابة آيات، بل فيه شيء زائد قال الزيلعي: وعن ابن مسعود رضي الله تعالى عنه أنه قال سمعت رسول الله  صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الرقى والتمائم والتولة شرك» رواه أبو داود وابن ماجه والتولة أي بوزن عنبة ضرب من السحر قال الأصمعي: هو تحبيب المرأة إلى زوجها، وعن «عروة بن مالك - رضي الله عنه - أنه قال: كنا في الجاهلية نرقي فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال اعرضوا علي رقاكم لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك» رواه مسلم وأبو داود اهـ وتمامه فيه وقدمنا شيئا من ذلك قبيل فصل النظر وبه اندفع تنظير ابن الشحنة في كون التعويذ ضربا من السحر".

 (كتاب الحظر والإباحة,فصل في البيع ,رد المحتار6 / 429ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510102055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں