اسلام میں تیمم کا حکم کیا ہے؟
اگر پانی موجود نہ ہو یا کسی شرعی عذر کی بنا پر پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو تو شریعتِ مطہرہ نے پاکی کے لیے تیمم کو وضو کا قائم مقام قراردیا ہے، یعنی تیمم کرکے پاکی حاصل کرنا ایسا ہی ہوگا جیسے وضو یا غسل کرکے پاکی حاصل کی جاتی ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے :
"﴿فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَاَيْدِيْكُمْ مِّنْهُ﴾."( المائدہ : 6)
ترجمہ:’’ تم کو پانی نہ ملے تو تم پاک زمین سے تیمم کر لیا کرو یعنی اپنے چہروں اور ہاتھوں پر ہاتھ اس زمین (کی جنس) پر سے (مار کر) پھیر لیا کرو‘‘
تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل لنک میں مفصل فتوی ملاحظہ فرمائیں:
تیمم کا طریقہ، فرائض، شرائط اور سنن
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100665
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن