کیا میزان بینک میں ایک سال کے لیے جو پیسے فکس کرتے ہیں ،ٹی ڈی آر بناتے ہیں ، یہ جائز ہے یا گناہ ہے؟
واضح رہے کہ TDR(فکس ڈپازٹ) اکاؤنٹ میں بھی سیونگ اکاؤنٹ کی طرح اصل رقم پر اضافہ /سوددیا جاتا ہے ،جبکہ میزان بینک یا مروجہ دیگر اسلامی بینکوں کے معاملات میں شرعی خرابیاں پائی جاتی ہیں ،ان کے طریقہ کارمکمل طور پر شریعت کے مطابق نہیں ہیں ،لہذا ان بینکوں میں بھی سیونگ اکاؤنٹ یا TDR اکاؤنٹ کھلوانا اور اس پر نفع لینا شرعا جائز نہیں ہے ۔
حدیثِ مبارک میں ہے:
"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه» وقال: «هم سواء»".
(الصحیح لمسلم، 3/1219، باب لعن آكل الربا ومؤكله، ط: دار إحیاء التراث ، بیروت)
ترجمہ: ”حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سود لینے والے اور دینے والے اور لکھنے والے اور گواہی دینے والے پر لعنت کی ہے اور فرمایا: یہ سب لوگ اس میں برابر ہیں، (یعنی اصل گناہ میں سب برابر ہیں اگرچہ مقدار اور کام میں مختلف ہیں)۔“(از مظاہر حق)
الجامع الصغیر میں ہے:
"كل قرض جر منفعةً فهو ربا".
(الجامع الصغیر للسیوطی، ص:395، برقم :9728، ط: دارالکتب العلمیة، بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602102681
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن