بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تین معلق طلاق کے واقع نہ ہونے کا ایک حیلہ


سوال

چھوٹے بھائی کی زمین تھی، اس نے بڑے بھائی کوکہا میری زمین پر گھر بناکر رہو،اس نے گھر بنایا اور سب ساتھ رہنے لگے،پھر ایک دن آپس میں تلخ کلامی ہوئی،  چھوٹے بھائی نے کہا اس گھر سے جاؤآپ نے جتنا خرچہ کیا ہےمیں دے دوں گا،بڑا بھائی جانے کے لیے تیار نہیں تھا،پھر ایک دن دوبارہ لڑائی ہوئی اور چھوٹے بھائی نے کہا" ایک مہینے تک چلے جاؤ اگر میں نے تمہیں ساتھ رہنے دیاتو میری بیوی کو تین طلاق"چھوٹے بھائی نے یہ الفاظ دو تاریخ کو  کہے تھے،اس کے تیرہ دن بعد جرگہ ہوا،جرگے والوں نے کہا اس کوایک مہینے کا وقت دو تاکہ یہ چلا جائے،بڑے بھائی نے کہا" جرگہ نے جو وقت دیا ہے اس سے پہلے چلا گیا تومیری بیوی کو تین طلاق"اس نے یہ جملہ تیرہ تاریخ کو کہا ہے۔

سوال یہ ہے کہ ایسی کوئی صورت بتادی جائے جس میں دونوں بھائیوں کی طلا قیں واقع نہ ہوں؟ نیز کیا ایسی صورت ممکن ہے کہ چھوٹے بھائی کو اس گھر سے لے جائے،اور بڑا بھائی اس گھر میں رہےاور طلاق واقع نہ ہو،کیوں کہ جرگہ نے جو وقت دیا ہےاس کے مطابق بڑا بھائی جانے کے لیے تیار ہے،لیکن اس سے پہلے جانے کے لیے تیار نہیں ہے؟

جواب

واضح رہے اگر کسی شخص نے بیوی کی طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کیا تو شرط پائے جانے پر طلاق واقع ہو جائے گی۔ لہذاصورتِ مسئولہ میں جب چھوٹے بھائی نےدو تاریخ کو مذکورہ جملہ "ایک مہینے تک چلے جاؤ، اگر میں نے تمہیں ساتھ رہنے دیاتو میری بیوی کو تین طلاق" کہاہے تو اس صورت میں بڑا بھائی اگر ایک مہینے کے اندر اند ر مذکورہ مکان سے نہ جائے تومہینہ پورا ہونے پر چھوٹے بھائی کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی، اسی طرح جب بڑے بھائی نےتیرہ تاریخ کو جرگہ کے فیصلہ کے وقت مذکورہ جملہ "جرگہ نے جو وقت دیا ہے اس سے پہلے چلا گیا تومیری بیوی کو تین طلاق" کہا ہے تو ایسی صورت میں اگر وہ مذکورہ تاریخ کے بعد ایک مہینے کے اندر اندر مذکورہ مکان سے چلا گیا تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔

البتہ تین طلاق سے بچنے کی یہ صورت ہوسکتی ہے کہ چھوٹا بھائی عارضی  طور پرمذکورہ مکان سے کہیں اور منتقل ہوجائے ،اورجب  بڑا بھائی اسی مکان  میں جرگہ کے فیصلے کے مطابق ایک ماہ مکمل کرلے، اور وہاں سے چلا جائے تو پھر چھوٹا بھائی اپنے مکان میں واپس آجائے، اس صورت میں دونوں کی بیویوں پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، کیوں کہ چھوٹے بھائی نےایک ماہ کے بعدساتھ رہنے پر بیوی کی طلاق کو معلق کیا تھا، اور بڑے بھائی نے ایک ماہ سے پہلے چلے جانے پر بیوی کی طلا ق کو معلق کیا تھا، اور مذکورہ طریقے میں کسی بھائی کی شرط نہیں پائی جارہی ہے، لہذا طلاق بھی واقع نہیں ہوگی۔ 

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق."

(كتاب الطلاق، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، ج1، ص420، ط:دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌وتنحل) ‌اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا."

(‌‌كتاب الطلاق، ‌‌باب التعليق،ج:3،ص:355، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603101790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں