ایک شخص شادی شدہ ہے، اس کے غیر عورت سے تعلقات ہیں، اس نے غیر عورت کو وائس میسج کرتے ہوئے کہا: اگر میں نے کل تک اپنی بیوی کو تین طلاقیں نہ دیں تو میری طرف سے اس کو تین طلاقیں ہو جائیں گی۔
یہ میسج اس نے کئی بار اس غیر عورت کو بھیجا ہے، کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے پہلی مرتبہ یہ جملہ کہا: "اگر میں نے کل تک اپنی بیوی کو تین طلاقیں نہ دیں تو میری طرف سے اس کو تین طلاقیں ہو جائیں گی" تو اگلے دن اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو گئی تھیں، نکاح ختم ہو گیاتھا،عورت اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی تھی ، اب رجوع یاتجدید نکاح کرکےساتھ رہنے کی گنجائش نہیں ، بیوی اپنی عدت (پوری تین ماہ واریاں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک عدت) گزار کر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ميں هے:
"ولو قال إذا جاء غد فأنت طالق أو قال إذا مضى غد أو إذا جاء رمضان أو إذا ذهب رمضان أو إذا طلعت الشمس أو غربت كان يمينا عند أصحابنا."
(كتاب الايمان ، فصل في اليمين بغير الله ، جلد : 3 ، صفحه : 22 ، طبع : دار الكتب العلمية)
مجمع الانہر میں ہے:
"قال) لامرأته (أنت طالق غدا، أو في غد يقع) الطلاق (عند الصبح)."
(کتاب الطلاق، اضافۃ الطلاق الی الزمان، جلد : 1، صفحه : 392 ، طبع : المطبعة العامرة - تركيا)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101990
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن