بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد ساتھ رہنا جائز نہیں


سوال

میں نے اپنی بیوی کو غصہ  تین سے زیادہ مرتبہ طلاق دی اور ان کے بڑے  بھائی کو بھی بتادیا ، میرے سب گھر والوں  کو بھی پتہ ہے ، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ ہم دوبارہ کس طریقے سے ساتھ رہ سکتے ہیں؟

جواب

سائل نےجب اپنی بیوی کو تین طلاق دےدیں تو بیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے اب ساتھ رہنے یا رجوع کرنے کی کوئی صورت باقی نہ رہی، البتہ اگر اس عورت کا کسی دوسرے شخص سے نکاح ہوجائے اور تعلق زوجیت قائم ہونے کے بعد اس شوہر کا انتقال ہوجائے یا طلاق دےدے تو عدت گزارنے کے بعد دوبارہ پہلے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔ 

﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ [البقرة: 230]

ترجمہ:اگر بیوی کو تیسری طلاق دے دی تو جب وہ عورت دوسرے نکاح نہ کرلے اس وقت تک وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی۔ (بیان القرآن)

 عن عائشة، أن رجلاً طلق امرأته ثلاثاً، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم: أتحل للأول؟ قال: «لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول»صحیح البخاري(2/791، ط:قدیمی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں