بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کی عدت گزرنے کے بعد بیٹی کا نکاح دوسری جگہ کروانے کا حکم


سوال

میرے داماد نے 6 سے 7 ماہ پہلے سب کے سامنے میری بیٹی کو تین طلاقیں دی تھیں، طلاق کے الفاظ یہ تھے "میں طلاق دیتا ہوں، طلاق ہے، طلاق ہے"۔ اب عدت بھی گزر چکی ہے، اس لیے ہم اپنی بیٹی کا نکاح دوسری جگہ کروانا چاہتے ہیں، کیا ہم اپنی بیٹی کا نکاح دوسری جگہ کرواسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اگر آپ کے داماد نے واقعۃً آپ کی بیٹی یعنی اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہے تھے کہ "میں طلاق دیتا ہوں، طلاق ہے، طلاق ہے" تو ان الفاظ کی وجہ سے آپ کی بیٹی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، دونوں کا نکاح ٹوٹ چکا ہے، دونوں کے درمیان حرمتِ مغلظہ قائم ہوچکی ہے، اب رجوع  جائز نہیں ہے اور دوبارہ نکاح کر کے ساتھ رہنا بھی جائز نہیں ہے، سائلہ کی مطلقہ بیٹی کی عدت (پوری تین ماہواریاں بشرطیکہ حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) گزرنے کے بعد سے آپ کی بیٹی کسی بھی دوسری جگہ شرعاً نکاح کرسکتی ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها، وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج: 1/ 472، ط: دار الفکر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(هي) لغة بالكسر الإحصاء، وبالضم الاستعداد للأمر. وشرعا ترابص يلزم المرأة، أو الرجل عند وجود سببه ... واصطلاحا (تربص يلزم المرأة) أو ولي الصغيرة (عند زوال النكاح).

(قوله: وشرعا تربص إلخ) أي انتظار انقضاء المدة بالتزوج، فحقيقته الترك للتزوج والزينة اللازم شرعا في مدة معينة شرعا."

(کتاب الطلاق، باب العدۃ، 3/ 502، ط: سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وهي في) حق (حرة) ولو كتابيةً تحت مسلم (تحيض لطلاق) ولو رجعياً (أو فسخ بجميع أسبابه) ... (بعد الدخول حقيقة، أو حكماً) أسقطه في الشرح، وجزم بأن قوله الآتي: "إن وطئت" راجع للجميع، (ثلاث حيض كوامل)؛ لعدم تجزي الحيضة، فالأولى لتعرف براءة الرحم، والثانية لحرمة النكاح، والثالثة لفضيلة الحرية."

(کتاب الطلاق، باب العدۃ، 3/ 504، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144601101384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں