بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تین تولہ سونے کی زکوٰۃ


سوال

میرے پاس سونا ہے 3تولے اور میں نے کسی کو پیسے دینے تھے کاروبار کیلئے 1سال سے زیادہ ہو گیا لیکن ابھی وہ بندہ بھاگ گیا ہے اور پیسے مجھے نہیں ملے ہوسکتا ہے  ملیں یا نہ ملیں لیکن کیا ان پیسوں کی  مجھے زکوٰۃ دینی پڑے گی؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کی ملکیت میں صرف سونا ہو، اس کے ساتھ چاندی، مالِ تجارت یا ضرورت سے زائد نقدی بالکل نہ ہو تو اس کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا ہے، یعنی جب تک ساڑھے سات تولہ سونا اس کی ملکیت میں نہ ہو تو اس پر زکات واجب نہیں ہوگی۔ اور اگر سونے کے ساتھ کچھ نقدی یا کچھ چاندی یا مالِ تجارت بھی موجود ہو، تو پھر مجموعی مال کی مالیت اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت تک پہنچ جائے تو سال پورا ہونے پر اس کی زکات واجب ہوتی ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  آپ کے پاس تین تولہ سونا ہے،  اس کے علاوہ کوئی اور قابلِ زکوۃ مال نہ ہو اور مذکورہ رقم ملنے کی امید نہ ہو تو اس صورت میں صرف سونے  پر  زکوۃ لازم نہیں ہوگی ، اور اگر اس کے ساتھ کوئی قابلِ زکوۃ مال ہو مثلاً نقد رقم ، چاندی یا مذکورہ رقم ملنے کی امید ہوتو ان سب کو ملا کر اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو، اس پر سال بھی گزر گیا ہو  تو  آپ پر اس کی  زکوۃ  واجب ہو گی۔

فتاوى ہنديہ میں ہے:

"وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز...لكن يجب أن يكون التقويمبما هو ‌أنفع ‌للفقراء قدرا ورواجا."

(كتاب الزكاة، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة والعروض ، الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة، 179/1، ط؛ دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404101106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں