بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1446ھ 25 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ٹیکس سے بچنے کے لیے مکان اپنی بیوی کے نام کرنے سے اس کی ملکیت شمار نہیں ہوتی


سوال

میری خالہ ہے ،ان کے نام پر ایک گھر تھا جو ان کے شوہر نے خریدتے وقت  اس کے صرف نام کیا تھا،  گفٹ نہیں کیا تھا،  بس ٹیکس سے بچنے کے لیے اپنی اہلیہ کے نام کردیا تھا ،اب میری خالہ کا انتقال ہوا  ،ان کے ورثاء میں  شوہر ،پانچ بیٹیاں ،تین بھائی اور چاربہنیں ہیں ۔

اب ہمارا سوال یہ ہےکہ  یہ گھر خالہ کی وراثت میں شامل ہوگا یا نہیں ؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ  خالہ کی بہن بھائیوں کا کہنا  ہے کہ اس مکان میں ہماراحصہ بنتاہے، اس مکان میں  ہمیں حصہ دو،کیا  ان کا یہ مطالبہ کرنا شرعاًدرست ہے یا نہیں ؟ 

جواب

1۔واضح رہے کوئی  بھی چیز  محض کسی کے نام کرنے سے اس فرد کی ملکیت میں نہیں آتی ،جب تک کہ وہ چیز مکمل قبضہ و تصرف کے ساتھ نہ دے دی  جائے،لہذا صورت مسئولہ میں سائل کےخالو نے اگر مذکورہ گھر   واقعۃ ًاپنی اہلیہ  کے محض ٹیکس کی وجہ سےنام کیا تھا ،اورقبضہ و مالکانہ تصرف کا اختیار اپنے پاس  ہی رکھا تھا ،تو اس صورت میں مذکورہ گھر کے اصل مالک سائل کے خالوہی  ہیں، اورخالہ کی وفات کے  بعد  مذکورہ گھر مرحومہ کے ترکہ میں شامل نہیں ہوگا اور سائل کی خالہ کے بہن بھائیوں کے لیے  اس گھر میں   حصہ کا مطالبہ کرنا شرعاًجائز نہیں ہوگا۔

2۔مرحومہ خالہ کی وفات تک جو اثاثہ جات (خواہ منقولہ ہوں یا غیرمنقولہ) ان کی ملکیت  میں تھے وہ سب مرحومہ کے ترکہ میں شامل ہوں گے، اورحصص شرعیہ کے تناسب سے مرحومہ کے ورثاء  میں تقسیم کیے جائیں گے، پس مرحومہ کے حقوق متقدمہ یعنی اگر ان پر قرض ہو، تو ا سے ادا کرنے کےبعد ،اگرانہوں نے کوئی  جائز  وصیت کی ہو، اسے ایک تہائی  ترکہ سے پورا کرنے کے بعد،  بقیہ کل ترکہ منقولہ وغیرمنقولہ کو    120حصوں  میں تقسیم کرکے  30  حصے مرحومہ کے شوہر کو، 8حصے کرکےمرحومہ کی ہرایک بیٹی کو  ، 10حصے کر کے مرحومہ کے  ہر ایک بھائی کو ، 5حصے کر کے مرحومہ کی ہرایک بہن کو ملیں گے ۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت:(سائل کی خالہ)،مسئلہ:120/12

شوہربیٹی بیٹی بیٹی بیٹی بیٹی بھائی بھائی بھائی بہن بہن بہنبہن
345
30888881010105555

یعنی مرحومہ کے ترکہ کا 25.0فیصد مرحومہ کے شوہر کو ،6.666فیصد مرحومہ کی ہرایک بیٹی کو ،8.333مرحومہ کے ہریک بھائی کو ،4.166فیصد مرحومہ کی ہرایک بہن کو ملیں گے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة."

)کتاب الهبة ج:5 ،ص:689،ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."

)کتاب الهبة ج:5 ،ص:690،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144607100072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں