میں نے اپنی بیوی کو سامنے بٹھا کر ایک نشست میں مندرجہ ذیل جملے کہے:
"میں ۔۔۔ اپنے ہوش و حواس میں ۔۔۔ کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں۔"
سوال یہ ہے کہ اس سے ایک طلاق واقع ہوئی یا تین؟ کیا رجوع کی گنجائش باقی ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کے مذکورہ جملہ ” میں ۔۔۔ اپنے ہوش و حواس میں ۔۔۔ کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں“ سے آپ کی بیوی ۔۔۔ پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، نکاح ختم ہوگیا ہے، بیوی پر حرمتِ مغلظہ واقع ہوگئی ہے، اب شوہر کے لیے رجوع کرنا یا تجدیدِ نکاح کرنا جائز نہیں ہے، ہاں اگر عورت اپنی عدت گزرنے کے بعد کسی دوسری جگہ نکاح کرلے، اس کے بعد میاں بیوی کا تعلق قائم ہوجانے کے بعد شوہر کا انتقال ہوجائے یا دوسرا شوہر اس کو طلاق دےدے تو دوسرے شوہر کی عدت گزرنے کے بعد یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہوگی۔
مزید دلائل کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201363
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن