3 تولہ سونے میں زکاۃ ہے یا نہیں اگر ہے تو کتنی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی کی ملکیت میں صرف تین تولہ سونا ہو، اس کےعلاوہ نقدی، چاندی یا مالِ تجارت میں سے کچھ بھی نہ ہو تو اس پر زکات واجب نہیں ہے، اس لیے کہ سونے پر زکات فرض ہونے کے لیے سونے کا ساڑھے سات تولہ ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے، اس سے کم سونا ہو نے کی صورت میں اس پر زکات واجب نہیں ہوتی۔
البتہ اگر سونے کے ساتھ ضرورت سے زائد نقد رقم بچت میں موجود ہو (خواہ وہ معمولی ہو)، یا کچھ بھی چاندی یا مالِ تجارت ہو تو زکات واجب ہونے کے لیے ساڑھے سات تولہ سونا ہونا ضروری نہیں، بلکہ مذکورہ اموال کی قیمت اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زائد ہو تو زکات کا نصاب مکمل تصور کیا جاتاہے، اور سال گزرنے پر کل مال میں سے ڈھائی فیصد زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201292
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن