بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹھیکہ پر دی گئی زمین کی پیدار کا عشر کس کے ذمہ ہوگا؟


سوال

میں اپنی زرعی زمین ٹھیکہ پر دیتا ہوں اور سالانہ 190000 روپے فی ایکڑ ٹھیکہ یعنی کرایہ کاشتکار سے وصول کرتا ہوں ۔اس صورت میں عشر کس کے ذمہ ہوگا۔ مالک زمین  پریا کہ کاشتکار پر؟

جواب

  زمین کو  ٹھیکہ  پر دینے کی صورت میں اس کا عشر  زمین کے مالک پر ہوگا یا کرایہ دار (کاشتکار)  پر!  اس میں یہ تفصیل ہے کہ زمین کا مالک اگر کرایہ بہت  زیادہ لیتا ہے اور کرایہ دار(کاشتکار) کو بہت کم بچت ہوتی ہے تو ایسی صورت میں عشر  زمین کے مالک کے ذمہ ہوگا، اور اگر  زمین کا مالک کرایہ کم لیتا ہے اور اس کے مقابلہ میں کرایہ دار (کاشتکار)کو بچت زیادہ ہوتی ہے تو ایسی صورت میں  زمین کا عشر کرایہ دار(کاشتکار)کے ذمہ لازم ہوگا۔

اس زمانے میں کرایہ عموماً   کم ہوتا ہے، اور اس کے مقابلہ میں مستاجر (کرایہ دار،کاشتکار) کو بچت زیادہ ہوتی  ہے؛  اس لیے عشر  کرایہ دار  (کاشتکار)  پر ہوگا۔ اب سائل اپنی زمین کی  فصل اور کرایہ کا تناسب دیکھ کر فیصلہ کرلے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

'' والعشر على المؤجر كخراج موظف، وقالا: على المستأجر كمستعير مسلم۔ وفي الحاوي : وبقولهما نأخذ''۔

(قوله: وبقولهما نأخذ) قلت: لكن أفتى بقول الإمام جماعة من المتأخرين كالخير الرملي في فتاواه وكذا تلميذ الشارح الشيخ إسماعيل الحائك مفتي دمشق وقال: حتى تفسد الإجارة باشتراط خراجها أو عشرها على المستأجر كما في الأشباه، ۔۔۔۔۔۔ فإن أمكن أخذ الأجرة كاملة يفتى بقول الإمام، وإلا فبقولهما لما يلزم عليه من الضرر الواضح الذي لايقول به أحد''.

( کتاب الزکاة، باب العشر، فروع فی زکاة العشر،2/ 334 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102709

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں