جب بھی قرآن مجید کی تلاوت کرنے لگیں تو اس سے پہلے سورہ فاتحہ پڑھنے کی فضیلت کیا ہے؟
قرآن کریم کی مطلق تلاوت شروع کرنے سے پہلے سورہ فاتحہ پڑھنے کی فضیلت سے متعلق ذخیرۂ احادیث میں کوئی روایت نہیں مل سکی، ہاں! نماز میں تلاوت سے پہلے سورۂ فاتحہ پڑھنے سے متعلق روایات ملتی ہیں، جس کا پڑھنا واجب ہے، اور نفسِ سورہ فاتحہ کے فضائل بے شمار ہیں۔
سنن الدارمي میں ہے:
"عبد الملك بن عمير قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : في فاتحة الكتاب شفاء من كل داء۔"
(کتاب فضائل القران، باب فضل فاتحة الكتاب، ج:2، ص: 538، ط: دار الكتاب العربي)
ترجمہ: حضرت عبد الملک بن عمیر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ”سورۂ فاتحہ میں ہر بیماری سے شفاء ہے۔“
صحیح مسلم میں ہے:
"حدثناہ إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، أخبرنا سفيان بن عيينة ، عن العلاء ، عن أبيه ، عن أبي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : من صلى صلاة لم يقرأ فيها بأم القرآن فهي خداج ثلاثا غير تمام.فقيل لأبي هريرة : إنا نكون وراء الإمام ؟ فقال : اقرأ بها في نفسك ؛ فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : قال الله تعالى : قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين ، ولعبدي ما سأل ، فإذا قال العبد : {الحمد لله رب العالمين} ، قال الله تعالى : حمدني عبدي ، وإذا قال : {الرحمن الرحيم} ، قال الله تعالى : أثنى علي عبدي ، وإذا قال : {مالك يوم الدين} ، قال : مجدني عبدي ، وقال مرة فوض إلي عبدي ، فإذا قال : {إياك نعبد وإياك نستعين} قال : هذا بيني وبين عبدي ، ولعبدي ما سأل ، فإذا قال : {اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين} قال : هذا لعبدي ولعبدي ما سأل."
(کتاب: الصلاۃ، باب وجوب قراءة الفاتحة في كل ركعة، ج:1، ص:206،رقم الحدیث:878، ط: رحمانی)
ترجمہ:”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے کوئی ایسی نماز پڑھی جس میں ام القرآن (سورۃ الفاتحہ) نہ پڑھی ہو تو وہ ناقص ہے، وہ ناقص ہے، وہ ناقص ہے‘‘ (یہ بات آپ نے تین بار فرمائی)۔کسی نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’ہم تو امام کے پیچھے ہوتے ہیں؟‘‘تو انہوں نے فرمایا: ’’تم اسے دل میں پڑھو، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’میں نے نماز (سورۃ الفاتحہ) کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے، اور میرے بندے کو وہی ملے گا جو وہ مانگے گا۔‘جب بندہ کہتا ہے: {الحمد لله رب العالمين}،تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’میرے بندے نے میری حمد بیان کی۔‘جب بندہ کہتا ہے: {الرحمن الرحيم}،تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’میرے بندے نے میری ثنا کی۔‘جب بندہ کہتا ہے: (مالك يوم الدين)،تو اللہ فرماتا ہے: ’میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔‘ اور ایک روایت میں ہے: ’میرے بندے نے خود کو میرے حوالے کر دیا۔‘جب بندہ کہتا ہے: {إياك نعبد وإياك نستعين}،تو اللہ فرماتا ہے: ’یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے، اور میرے بندے کو وہی ملے گا جو وہ مانگے گا۔‘جب بندہ کہتا ہے:{اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين} ،تو اللہ فرماتا ہے: ’یہ میرے بندے کے لیے ہے، اور میرے بندے کو وہی ملے گا جو وہ مانگے گا۔“
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608101772
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن