اگر شوہر بیوی سے کہے تم نے فلاں کام کیا تو تمہیں طلاق ہے اور بیوی چھپکے سے کرے تو کیا طلاق ہو جائے گی؟ شوہر کو پتہ نہ ہو کہ وہ کام کیا ہے۔
بصورتِ مسئولہ شوہر نے اپنی بیوی سے کہا: " اگر تم نے فلان کام کیا تو تمہیں طلاق" تو ان الفاظ سے اس کی بیوی پر ایک طلاق فلاں کام کرنے پر معلق ہو گئی، پھر اگر بیوی ممنوعہ کام کرتی ہے چاہے شوہر کے سامنے کرے یا چھپ کے کرے تو ایک طلاقِ رجعی واقع ہوجائےگی، اور دورانِ عدت شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہوگا،رجوع کرنے سے نکاح برقرار رہے گا، اگر عدت کے دوران (یعنی تین ماہواریاں گزرنے سے پہلے، اور اگر حاملہ ہے تو بچے کی پیدائش سے پہلے) رجوع نہ کیا تو عدت مکمل ہوتے ہی نکاح مکمل طور پر ختم ہوجائے گا، البتہ باہمی رضامندی سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے تقرر کے ساتھ تجدید نکاح کی اجازت ہوگی، بہر صورت آئندہ مذکورہ شخص کو دو طلاق کا حق حاصل ہوگا۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية) میں ہے:
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلى ملك والإضافة إلى سبب الملك كالتزوج كالإضافة إلى الملك فإن قال لأجنبية: إن دخلت الدار فأنت طالق ثم نكحها فدخلت الدار لم تطلق، كذا في الكافي."
(کتاب الطلاق، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، ج:1، ص:420، ط:ایج ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102528
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن