بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹریڈ ریپبلک کمپنی میں ملازمت


سوال

میں جرمنی کے شہر برلن میں سافٹ وئیر انجینیر کے طور پر پچھلے ایک سال سے کام کر رہا ہوں، ابھی مجھ سے ایک کمپنی نے کام کے لیے رابطہ کیا تھا اور میں نے انٹر ویو کے لیے ہاں کر دی تھی، اس وقت مجھے اس کمپنی کے بارے میں  کچھ خاص معلومات نہیں تھیں، جب پہلا انٹرویو ہوا تو  میں نے اس کمپنی کے بارے میں کچھ پڑھا، اس کا نام "Trade Republic"ٹریڈ ریپبلک ہے، پہلے میں یہ سمجھ رہا تھا کہ یہ عام مارکیٹ پلیس نوعیت کی کمپنی ہوگی،جہاں لوگ سامان وغیرہ کی خرید و فروخت کرتے ہیں، لیکن پڑھنے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ یہ کمپنی ایک انویسٹمنٹ کمپنی ہے، ان کی ویب سائٹ اور موبائل ایپ ہے،جس پر صارفین  اسٹاک، سیکورٹی EFT(Electronic Funds Transfer)وغیرہ میں انویسٹ کر سکتے ہیں، اور ان کی خرید و فروخت کر سکتے ہیں، اور اس کمپنی نے ابھی ایک نیا اکاؤنٹ بھی متعارف کر وایا ہے،  جس میں اکاؤنٹ ہولڈر کو سود ملتا ہے، جب کہ اس کمپنی کابنیادی ذریعہ آمدن یہ ہے کہ وہ صارفین سے ٹریڈ فیس وصول کرتا ہے، (یعنی مذکورہ اشیاء کی خرید و فروخت کی فیس اس کمپنی کو دینی ہوتی ہے)، مجھے یہ پوچھنا تھا کہ کیا میں اس کمپنی میں کام کر سکتا ہوں؟

Website: https://traderepublic.com

جواب

واضح رہے کہ جس طرح سودی معاملہ کا لین دین شرعا ناجائز اور حرام ہے، اسی طرح سودی معاملہ میں کسی بھی طرح کا معاون بننا بھی ناجائز اور حرام ہے ،  جس  کمپنی کے بارے میں آپ نے سوال کیا ہے یعنی "Trade Republic"، اس  کی ویب سائٹ سے اس کی جو تفصیل اور کام کی نوعیت معلوم ہوئی ہے، اس کےمطابق    اس کمپنی میں لوگ سیونگ اکاؤنٹ، کرپٹو کرنسی  اور اسٹاک وغیرہ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں،اور یہ معاملات کئی شرعی مفاسد کی وجہ سے حرام ہیں، (سیونگ اکاؤنٹ کھلوا کر اس سے حاصل ہونے والا نفع سود ہے، نیزکرپٹو کرنسی  میں سرمایہ کاری کرنا،  شرعی اعتبار سے  مال نہ ہونےکی وجہ سے سراسر ناجائز ہے) ، تو اس کمپنی میں ملازمت کرنے سے آپ بھی درحقیقت   ان معاملات میں عملاً معاون ہوں گے، جب کہ  سودکی لعنت ایسی ہے ،جس کاتعلق صرف سودلینےیادینےوالےتک ہی محدود نہیں رہتا  بلکہ کسی بھی قسم کی معاونت کرنےوالے(سودی معاملہ لکھنےوالےاوراس میں گواہ بننےوالے شخص )تک اس کااثرپہنچتاہے،جیساکہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :"  سود  کھانے (لینے) والے پر،  سود کھلانے (دینے)  والے پر،  سودی لین دین  لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر سب ہی پر لعنت فرمائی ہے،نیز آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ یہ سب (اصل گناہ میں) برابر ہیں"، لہٰذا مذکورہ  کمپنی میں ملازمت اختیار کرنا شرعاً نا جائز اور حرام ہے،  آپ فی الحال جس جگہ ملازمت کر رہے ہیں، اگر اس سے خرچے پورے نہیں ہو رہے ہیں تو کسی اور جگہ   حلال روزگار  تلاش کریں، اور  خدا کے حضور دعا گو رہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"{يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ}[البقرة: 276]."

 ترجمہ:اللہ سود کو مٹاتے ہیں،  اور صدقات کو بڑھاتے ہیں۔ (از بیان القرآن)

حدیثِ مبارک میں ہے:

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه» ، وقال: هم سواء."

( باب لعن آكل الربا ومؤكله،ج:3، ص:1219،  ط:، دار إحیاء التراث ، بیروت)

ایک اور حدیث مبارک میں ہے:

"وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الربا وإن كثر فإن عاقبته تصير إلى قل: رواهما ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان."

(مشکاۃ المصابیح، باب الربا، الفصل الثالث، ج:2، ص:859،ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:  سود اگرچہ بڑھتا جائے لیکن اس کا انجام ہمیشہ قلت (کمی) کی طرف ہوتا ہے۔

"شرح النووي علي صحيح مسلم"میں ہے:

"آكل الربا ‌وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء) هذا تصريح بتحريم كتابة المبايعة بين المترابيين والشهادة عليهما وفيه تحريم الإعانة على الباطل والله أعلم."

كتاب البيوع، باب الربا، ج:11، ص:26، ط : دارإحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407102043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں