1- ایک آدمی ہوم ٹیوشن پڑھاتا ہے اور ان کا ذریعہ معاش یہی ہے؛ لہذا جون جولائی کی جو دو ماہ کی اسکول کی چھٹیاں ہوتی ہیں ان چھٹیوں میں طلبہ ٹیوشن بھی نہیں پڑھتے ہیں، تو کیا ان دو ماہ کی چھٹیوں کی فیس لینا جائز ہے؟
2- ہوم ٹیوشن والے سر نے ایک ماہ دس دن ٹیوشن پڑھایا، آیا ان کو پورے ماہ کی فیس دی جائے گی یا صرف دس ایام کی؟
1- گھر میں ٹیوشن پڑھانے والے شخص کی شرعی حیثیت اجیر خاص کی ہے، جس کے تنخواہ کے حق دار ہونے کے لیے اوقاتِ مقررہ میں جائے ملازمت پر موجود ہونا شرعاً ضروری ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں ٹیوشن پڑھانے کےمعاہدہ کے وقت جون جولائی کی تنخواہ کے حق دار ہونے کا اگر معاہدہ نہ طے پایا ہو تو اس صورت میں ٹیوٹر ان دو ماہ کی تنخواہ کا حق دار نہ ہوگا۔
2- اگر پورے مہینے ٹیوشن پڑھانے کا معاہدہ تھا اور مذکورہ صاحب نے صرف دس دن پڑھایا تو جن ایام میں ٹیوشن نہیں دی ہے ان ایام کی تنخواہ کے وہ حق دار نہ ہوں گے۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
"(وَالثَّانِي) وَهُوَ الْأَجِيرُ (الْخَاصُّ) وَيُسَمَّى أَجِيرَ وَحْدٍ (وَهُوَ مَنْ يَعْمَلُ لِوَاحِدٍ عَمَلًا مُؤَقَّتًا بِالتَّخْصِيصِ وَيَسْتَحِقُّ الْأَجْرَ بِتَسْلِيمِ نَفْسِهِ فِي الْمُدَّةِ وَإِنْ لَمْ يَعْمَلْ كَمَنْ اُسْتُؤْجِرَ شَهْرًا لِلْخِدْمَةِ أَوْ) شَهْرًا (لِرَعْيِ الْغَنَمِ) الْمُسَمَّى بِأَجْرٍ مُسَمًّى".
رد المحتار میں ہے:
"(قَوْلُهُ: وَإِنْ لَمْ يَعْمَلْ) أَيْ إذَا تَمَكَّنَ مِنْ الْعَمَلِ، فَلَوْ سَلَّمَ نَفْسَهُ وَلَمْ يَتَمَكَّنْ مِنْهُ لِعُذْرٍ كَمَطَرٍ وَنَحْوِهِ لَا أَجْرَ لَهُ كَمَا فِي الْمِعْرَاجِ عَنْ الذَّخِيرَةِ". ( كتاب الإجارة، مبحث الأجير الخاص، ۶ / ۶۹، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112200403
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن