بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیوشن پڑھانے والے کے لیے جون جولائی کی تنخواہ کا حکم


سوال

1- ایک آدمی ہوم ٹیوشن پڑھاتا ہے اور ان کا ذریعہ معاش یہی ہے؛ لہذا جون جولائی کی جو دو ماہ کی اسکول کی چھٹیاں ہوتی ہیں ان چھٹیوں میں طلبہ ٹیوشن بھی نہیں پڑھتے ہیں، تو کیا  ان دو ماہ کی چھٹیوں کی فیس لینا جائز ہے؟

2-  ہوم ٹیوشن والے سر نے ایک ماہ دس دن ٹیوشن پڑھایا، آیا ان کو پورے ماہ کی فیس دی جائے گی یا صرف دس ایام کی؟

جواب

1- گھر میں ٹیوشن پڑھانے والے شخص کی شرعی حیثیت اجیر خاص کی ہے، جس کے تنخواہ کے حق دار ہونے کے لیے اوقاتِ مقررہ میں جائے ملازمت پر موجود ہونا شرعاً ضروری ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں ٹیوشن پڑھانے کےمعاہدہ کے  وقت جون جولائی کی تنخواہ کے حق دار ہونے کا اگر معاہدہ نہ طے پایا ہو تو  اس صورت میں ٹیوٹر ان دو ماہ کی تنخواہ کا حق دار  نہ ہوگا۔

2- اگر پورے مہینے ٹیوشن پڑھانے کا معاہدہ تھا اور مذکورہ صاحب نے صرف دس دن پڑھایا تو جن ایام میں ٹیوشن نہیں دی ہے ان ایام کی تنخواہ کے وہ حق دار  نہ ہوں گے۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَالثَّانِي) وَهُوَ الْأَجِيرُ  (الْخَاصُّ)  وَيُسَمَّى أَجِيرَ وَحْدٍ (وَهُوَ مَنْ يَعْمَلُ لِوَاحِدٍ عَمَلًا مُؤَقَّتًا بِالتَّخْصِيصِ وَيَسْتَحِقُّ الْأَجْرَ بِتَسْلِيمِ نَفْسِهِ فِي الْمُدَّةِ وَإِنْ لَمْ يَعْمَلْ كَمَنْ اُسْتُؤْجِرَ شَهْرًا لِلْخِدْمَةِ أَوْ) شَهْرًا (لِرَعْيِ الْغَنَمِ) الْمُسَمَّى بِأَجْرٍ مُسَمًّى".

رد المحتار میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَإِنْ لَمْ يَعْمَلْ) أَيْ إذَا تَمَكَّنَ مِنْ الْعَمَلِ، فَلَوْ سَلَّمَ نَفْسَهُ وَلَمْ يَتَمَكَّنْ مِنْهُ لِعُذْرٍ كَمَطَرٍ وَنَحْوِهِ لَا أَجْرَ لَهُ كَمَا فِي الْمِعْرَاجِ عَنْ الذَّخِيرَةِ". ( كتاب الإجارة، مبحث الأجير الخاص، ۶ / ۶۹، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں