بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

تم میری طرف سے فارغ ہو کہنے کا حکم


سوال

پہلے میرا شوہر مجھے ایک طلاق دےچکا ہے لفظ طلاق کے ساتھ، جب  ڈھائی ماہ بعد دبئی سے رجوع کرنے آئے تو پھر مجھے یہ الفاظ بولے کہ تم میری طرف سے فارغ ہو، اب میں نے تمہیں نہیں رکھنا، کیا میاں اپنی بیوی کو ایسا بولے کہ میری طرف سے تم فارغ ہو تو کیا یہ طلاق ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  "فارغ" کا لفظ طلاق کے لیے بطورِ کنایہ استعمال ہوتا ہے،اگر یہ لفظ طلاق کے مطالبہ پر یا طلاق کی نیت سے بولا جائے تو طلاقِ بائن واقع ہوجاتی ہے، ورنہ نہیں۔

لہذا جس وقت شوہر نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہے تھے اس وقت اگر شوہر نے طلاق کی نیت کی تھی یا اس جملہ سے پہلے بیوی نے طلاق کا مطالبہ کیا تھا تو اس جملہ سے دوسری طلاق واقع ہو گی، بشرطیکہ ڈھائی ماہ میں عدت مکمل نہ ہوئی ہو، اور عدت کی تکمیل تین ماہ واریوں سے ہوتی ہے جب کہ حمل نہ ہو، حمل ہو تو بچے کی پیدائش پر عدت مکمل ہوتی ہے۔

اور اگر طلاق کی نیت بھی نہیں تھی اور بیوی کی طرف سے طلاق کا مطالبہ بھی نہیں تھا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے: 

"ومایصلح جواباً وشتماً خلیة ،بریة، بتة،بتلة، بائن حرام ...  ففی حالة الرضاء لایقع فی الفاظ كلها الا بالنیة."

( کتاب الطلاق، جلد: 1، صفحہ: 374-375، طبع: دار الفکر)

باقی اس سے پہلے جو ایک طلاق دی ہے وہ واقع ہو چکی ہے، اگر عدت ختم ہو گئی ہے تو شوہر رجوع نہیں کر سکتا ، اس صورت میں اگر دونوں دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے راضی ہیں تو دوبارہ شرعی طریقے سے تجدیدِ نکاح کرنا لازم ہو گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں